بھارت میں پاکستانی شہری سیما حیدر سے متعلق کیس تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ اس معاملے میں سیما حیدر کے سابق شوہر غلام حیدر کو گوتم بدھ نگر ضلع عدالت نے 10 جون کو اپنا بیان دینے کے لیے بلایا ہے۔ غلام حیدر کے وکیل مومن ملک نے درخواست ڈسٹرکٹ کورٹ کی فیملی کورٹ میں دائر کی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے سیما حیدر، سچن مینا اور شادی کرانے والے پجاری کو 27 مئی کو عدالت میں حاضر ہونے کو کہا تھا۔
ایڈووکیٹ مومن ملک نے کہا کہ سیما، سچن، شادی کرانے والے پجاری اور وکالت کرنے والے وکیل کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سیما حیدر اور سچن مینا کی شادی کو بھی اس کیس میں چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت میں شادی کے علاوہ بچوں کو گود لینے کے عمل، مذہب کی تبدیلی وغیرہ پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ اپوزیشن کو عدالت میں طلب کرنے کے ساتھ ساتھ اب عدالت نے مدعی غلام حیدر کو بھی طلب کر لیا ہے۔ اپوزیشن کے خلاف الزامات درست ثابت ہونے پر دو سال تک کی سزا کی گنجائش ہے۔
سیما حیدر کو 3 جولائی 2023 کو ہریانہ کے بلبھ گڑھ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ گوتم بدھ نگر کے ربو پورہ کے رہنے والے سچن مینا کے پاس نیپال کے راستے ہندوستان آئی تھی۔ ساتھ ہی سیما حیدر کے وکیل ایس پی سنگھ کا کہنا ہے کہ جس ملک کے ساتھ دشمنی جیسے تعلقات ہوں وہاں کے شہری کی درخواست عدالت میں نہیں جا سکتی۔ یہی معاملہ عدالت میں بھی پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب پاکستان کے شہر اسلام آباد میں فرزانہ بیگم نامی بھارتی شہری، جس کا تعلق ممبئی سے ہے، اپنے بچوں کی کفالت کے لیے لڑ رہی ہے۔ انہوں نے یہ کہہ کر بھارت واپس جانے سے انکار کر دیا ہے کہ ان کے بچوں کی جان کو خطرہ ہے۔ فرزانہ بیگم نے 2015 میں ابوظہبی میں مرزا مبین الٰہی نامی پاکستانی شہری سے شادی کی۔ بعد ازاں یہ دونوں سال 2018 میں پاکستان آگئے۔ ان کے دو لڑکے ہیں، ایک کی عمر سات سال جبکہ دوسرے کی عمر چھ سال ہے۔فرزانہ کا معاملہ پاکستان میں اس وقت منظر عام پر آیا جب اس پر اپنے پاکستانی شوہر کی جانب سے بچوں کی تحویل اور کچھ جائیداد اپنے نام کرنے پر تشدد کا الزام لگایا گیا۔
بھارت ایکسپریس۔