Bharat Express

Seema Haider

سیما حیدر کے پہلے شوہر غلام حیدر اپنے بچوں کو واپس لینے کے لیے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔ غلام حیدر کے بھارتی وکیل نے صدر پاکستان اور نیپال کے صدر کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں غلام حیدر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بچے اپنی مرضی سے بھارت نہیں گئے

ایڈووکیٹ مومن ملک نے کہا کہ سیما، سچن، شادی کرانے والے پجاری اور وکالت کرنے والے وکیل کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سیما حیدر اور سچن مینا کی شادی کو بھی اس کیس میں چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت میں شادی کے علاوہ بچوں کو گود لینے کے عمل، مذہب کی تبدیلی وغیرہ پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

گوتم بدھ نگر کی فیملی کورٹ نے سیما سچن، اے اے پی سنگھ پنڈت اور شادی کے مہمانوں کو 25 مئی کو حاضر ہونے کو کہا ہے۔ غلام حیدر کے وکیل مومن ملک نے کہا کہ اگر ان میں سے تمام 25 عدالت میں پیش نہ ہوئے تو عدالت نے واضح طور پر کہا ہے کہ یک طرفہ سماعت ہو سکتی ہے۔

ویڈیو میں سیما حیدر یہ کہتے ہوئے نظر آرہی ہیں کہ یوپی میں یوگی حکومت کے تحفظ میں کوئی بھی عورت ناخوش نہیں رہ سکتی۔ میں نے کروا چوتھ کا روزہ رکھا ہے۔ اس نے اپنے وکیل بھائی اے پی سنگھ کو راکھی باندھی ہے۔ ایسے میں یہ سوچنا بھی غلط ہے کہ میرے ساتھ بھی ایسا کچھ ہو سکتا ہے۔

سیما حیدر نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر میری جان کو کوئی خطرہ ہے تو وہ پاکستان ہے۔ میرے بچوں کو پاکستان میں کہیں بھی مارا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں اپنے بچوں کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے میں نے وہ ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

 سچن مینا کے والد نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہو کا ہاتھ دیکھ لیا ہے اور اسے لڑکا ہی ہوگا۔

پاکستان سے ہندوستان لوٹی انجو مسلسل سرخیوں میں بنی ہوئی ہے۔ اس کی وطن واپسی کے بعد سے ہی اسے لے کرکئی سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ فی الحال وہ اپنے بچوں کے ساتھ رہ رہی ہے۔

اس سے قبل جویریہ خانم کو ان کی دو ویزا درخواستیں مسترد ہونے کے بعد 45 دن کا ویزا دیا گیا تھا اور ان کی شادی کووڈ وبائی امراض کی وجہ سے تقریباً پانچ سال کے لیے ملتوی کر دی گئی تھی۔

کروا چوتھ کا تہوار شادی شدہ جوڑوں کے درمیان محبت اور وابستگی کے پائیدار بندھن کا ثبوت ہے۔ سیما حیدر اور سچن مینا کی کرو چوتھ کے ورت کے دوران ویڈیوز اور تصاویر بھی منظر عام پر آئی ہیں۔

سیما حیدرنے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں لوگوں کی طرف سے بھارت کے بارے میں جو غلط باتیں کہی جا رہی ہیں انہیں ختم ہونا چاہیے۔