ٹی ایم سی کے خلاف اشتہار پر ہنگامہ، کلکتہ ہائی کورٹ نے لگائی پابندی، بی جے پی پہنچی سپریم کورٹ
Center Same Sex Marriage: مرکزی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں ہم جنس پرست شادی سے متعلق اسلام کے مذہبی اصولوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ حکومت نے ترک دیا، “ہم جنس شادی کو چھوڑ دیا جائے تو شادی کے اکثریتی ادارے کو منظوری دینا بھید بھاؤ نہیں ہے، کیونکہ یہ سبھی مذاہب میں شادی جیسے روایتی اورعالمی طورپرقبول شدہ سماجی اور قانونی رشتے ہیں۔”
مرکزی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں ہم جنس شادی سے متعلق پیش کئے گئے موقف میں اسلام کے مذہبی اصولوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ حکومت نے ترک دیا،”ہم جنس شادی کو چھوڑ دیا جائے تو شادی کے اکثریتی ادارے کو اکیلے کو منظوری دینا بھید بھاؤ نہیں ہے، کیونکہ یہ سبھی مذاہب میں شادی جیسے روایتی اورعالمی طورپرقبول شدہ سماجی اور قانونی رشتے ہیں۔”
مرکزی حکومت نے مزید کہا ہے کہ یہ ہندوستانی معاشرے میں گہرائی سے جڑے ہوئے ہیں اور درحقیقت ہندو قانون کی تمام شاخوں میں ان کو ایک رسم سمجھا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسلام میں بھی۔ حالانکہ یہ ایک معاہدہ ہے، یہ ایک مقدس معاہدہ ہے اورایک جائز نکاح صرف ایک زندہ مرد اورایک زندہ عورت کے درمیان ہے۔”
دراصل، سپریم کورٹ نے مرکز کی اس عرضی پر سماعت کے لئے منگل (18 اپریل) کو منظوری دی ہے۔ اس میں ہم جنس پرست شادی کو قانونی طور پر جائز ٹھہرانے کی گزارش کرنے والی عرضیوں کے خیالات پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس ایس کے کول، رویندر بھٹ، ہما کوہلی اور پی ایس نرسمہا کی 5 کنی بینچ اس پر سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی قیادت والی بینچ نے اس عرضی کا حوالہ دینے والے سالسٹر جنرل تشار مہتا کی رپورٹ کا نوٹس لیا۔ اس بینچ میں جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردیوالہ بھی شامل ہیں۔ بینچ نے کہا، ’’ہاں، اسے کل فہرست میں شامل کیا جائے گا۔‘‘
مرکزی حکومت نے کہی یہ بات
مرکزنے کہا کہ ذاتی خود مختاری کے حق میں ہم جنس شادی کوتسلیم کرنے کا حق شامل نہیں ہے اور وہ بھی عدالتی فیصلے کے ذریعہ۔ شادی کو “خاص طور پر کثیرذات ادارہ” قرار دیتے ہوئے مرکزنے آج پھر ہم جنس شادیوں کو قانونی منظوری دینے کی مخالفت کی۔اس نے کہا کہ ایسی شادیوں کوموجودہ شادیوں کے مساوی تسلیم کرنے کا خیال ہرایک شہری کے فاد کو سنجیدگی سے متاثرکرتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس