Bharat Express

Same Sex Marriages

چیف جسٹس نے جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی مقدمے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جموں و کشمیر سے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے پر سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے پر تنازعہ کو مزید ہوا نہیں دینے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ججز کسی بھی کیس کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق کرتے ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، چیف جسٹس نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ کس طرح سپریم کورٹ کے 2018 میں متفقہ طورر پر ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے کے فیصلے نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو تسلیم کرنے کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں۔ پانچ رکنی آئینی بنچ کے تمام ججوں نے اتفاق کیا کہ شادی میں مساوات لانے کے لیے قوانین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا کردار ہے۔

Same sex marriage case: ہم جنس پرست شادی معاملے میں پانچ ججوں نے اپنا منقسم فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے کہا کہ وہ لوگ قانون کو نافذ نہیں کروا سکتے ہیں۔ وہ قانون نہیں بناسکتے۔ اس معاملے میں 11 مئی کو فیصلہ محفوظ رکھا گیا تھا۔

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ اگر کوئی ٹرانس جینڈر شخص کسی ہم جنس پرست شخص سے شادی کرنا چاہتا ہے تو ایسی شادی کو تسلیم کیا جائے گا کیونکہ ایک مرد اور دوسری عورت ہوگی۔ ایک ٹرانس جینڈر مرد کو عورت سے شادی کرنے کا حق ہے۔

Center Same Sex Marriage: مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ہم جنس پرست شادی سے متعلق کہا کہ صرف ہندو ہی نہیں بلکہ اسلام کے مذہبی اصولوں میں بھی اس طرح کی شادی کی پابندی ہے۔

بھارت میں ہم جنس پرست تعلقات اب جرم کے دائرے میں نہیں آتے۔ ملک میں ایسے جوڑوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لیکن ان کے درمیان ہونے والی شادی کو قانونی حیثیت نہیں دی گئی۔

مرکز نے کہا کہ ہندوؤں کے درمیان، یہ ایک رسم ہے اور مرد اور عورت کے درمیان ایک مقدس اتحاد ہے جس میں باہمی فرائض کی انجام دہی کی جاتی ہے۔ اسی طرح مسلمانوں کے درمیان، یہ ایک معاہدہ ہے، جسے صرف ایک حیاتیاتی مرد اور ایک حیاتیاتی عورت کے درمیان ہی فرض کیا جاتاہے۔

سپریم کورٹ نے ہم جنس شادیوں کو قانونی طور پر تسلیم کرنے سے متعلق مختلف ہائی کورٹس میں زیر التواء تمام درخواستوں کو منتقل کر دیاہے۔ سپریم کورٹ نے مرکز سے  ہم جنس کی شادی پر اپنا جواب 15 فروری کو داخل  کرنے کو کہاہے