Bharat Express

مسلمانوں کی مضبوط اور بلند آواز تھے ڈاکٹر شفیق الرحمٰن برق، ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئی بلند آواز، ایسا رہا ہے ان سیاسی سفر

ڈاکٹرشفیق الرحمٰن برق کی پیدائش 11 جولائی 1930 کو اترپردیش کے سنبھل میں ہوئی تھی۔ ان کی ابتدائی تعلیم بھی سنبھل سے ہی ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے آگرہ یونیورسٹی سے بی اے کیا۔ شفیق الرحمن برق کا سیاسی کیریئرکافی طویل ہے۔ انہوں نے 1974 سے سنبھل اورمرادآبادی کی نمائندگی کی ہے۔

ڈاکٹر شفیق الرحمٰن برق کا 94 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔

میں بولتا ہوں تو الزام ہے بغاوت کا

میں چپ رہوں تو بڑی بے بسی سی ہوتی ہے

سماجوادی پارٹی کے سینئرلیڈراورلوک سبھا رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمٰن برق کا انتقال ہوگیا ہے۔ کافی وقت سے ان کی طبعیت خراب چل رہی تھی۔ انہوں نے یوپی کے مرادآباد کے سدھواسپتال میں آخری سانس لی۔ آج 27 فروری کی صبح 94 سال کی عمرمیں وہ دنیا سے ہمیشہ ہمیش کے لئے رخصت ہوگئے۔ شفیق الرحمٰن برق لوک سبھا میں سب سے بزرگ لیڈرتھے۔ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے مسائل پربے باکی سے ایوان کے اندراورباہراپنی بات رکھنے والے شفیق الرحمن برق اکثرسرخیوں میں رہتے تھے۔ وہ 2019 میں لوک سبھا کے رکن کی حیثیت سے حلف لینے کے بعد اعلان کردیا کہ وندے ماترم اسلام کے خلاف ہے اورمسلمان اس کی پیروی نہیں کرسکتے۔ وہ اپنے اس بیان کے بعد کافی سرخیوں میں رہے۔ مخالفین کی طرف سے ان پرخوب سوال اٹھائے گئے، لیکن وہ آخرتک اپنے بیان پرقائم رہے۔ شفیق الرحمٰن برق نے مسلم پرسنل لاء کی ہمیشہ وکالت کی۔ انہوں نے یونیفارم سول کوڈ، حجاب پرپابندی یا پھرتین طلاق کے معاملے پرحکومت کے خلاف مضبوط آواز اٹھائی۔ انہوں نے فلسطین اوراسرائیل کے درمیان جاری جنگ پربھی کھل کرفلسطین کی حمایت کی تھی۔ ڈاکٹر برق کے انتقال پرصدرجمہوریہ دروپدی مرمو، یوپی کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو سمیت کئی سرکردہ لیڈران نے تعزیت پیش کیا ہے۔

وزیراعظم مودی نے کی تھی تعریف

ڈاکٹرشفیق الرحمٰن برق 94 سال کی عمرمیں بھی پوری طرح سے سیاست میں سرگرم تھے اورلوک سبھا کے سیشن میں بھی حاضرہوتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم مودی نے بھی نئے پارلیمنٹ میں ان کی موجودگی کی تعریف کی تھی۔ پی ایم مودی نے کہا تھا کہ 93 سال کی عمرکے باوجود بھی ڈاکٹرشفیق الرحمٰن برق ایوان میں موجود ہیں۔ ایوان کے تئیں ایسا احترام اوروفاداری ہونی چاہئے۔

سنبھل میں ہوئی تھی ڈاکٹرشفیق الرحمٰن برق کی پیدائش

ڈاکٹرشفیق الرحمٰن برق کی پیدائش 11 جولائی 1930 کواترپردیش کے سنبھل میں ہوئی تھی اوروہیں انہوں نے ابتدائی تعلیم ہوئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے آگرہ یونیورسٹی سے بی اے کیا۔ ڈاکٹرشفیق الرحمن برق کا سیاسی کیریئر کافی طویل ہے۔ انہوں نے 1974 سے سنبھل اورمرادآبادی کی نمائندگی کی ہے۔ 1974 میں پہلی باربھارتیہ کرانتی دل سے ایم ایل اے منتخب ہوکراسمبلی پہنچنے والے ڈاکٹرشفیق الرحمن برق مسلسل 4 بارایم ایل اے کا الیکشن جیتا اور اسمبلی میں سنبھل کی نمائندگی کی۔ اسمبلی سے نکل کرپارلیمنٹ پہنچنے کیلئے انہیں مرادآباد کی لوک سبھا سیٹ کا سہارا لینا پڑا اوراس میں سماجوادی پارٹی نے ان پربھروسہ کرتے ہوئے 1996 میں میدان میں اتاردیا اورڈاکٹرشفیق الرحمٰن بہت اچھے ووٹوں سے کامیاب ہوکرپہلی بارلوک سبھا رکن منتخب ہوئے۔ 1998 اور 2004 میں بھی وہ مرادآباد سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ 2009 میں انہوں نے بی ایس پی کے ٹکٹ پرسنبھل سے لوک سبھا کا الیکشن لڑا اورکامیاب ہو کرپھرپارلیمنٹ پہنچے۔ 2019 میں انہوں نے گھرواپسی کرتے ہوئے سماجوادی کا ٹکٹ حاصل کرکے سنبھل سے ہی آخری بارلوک سبھا کا انتخاب جیتا۔ یعنی سنبھل کی سب سے بزرگ سیاسی شخصیت اورسب سے بڑا سیاسی نمائندہ ڈاکٹرشفیق الرحمٰن برق کو ہی کہا جاسکتا ہے۔

چاربارایم ایل اے اور5 بار رکن پارلیمنٹ بنے

سال 2014 کے الیکشن میں انہیں ہارکا سامنا کرنا پڑا۔ 2019 میں سماجوادی پارٹی اوربی ایس پی کے الائنس میں وہ ایک بارپھرسے رکن پارلیمنٹ بنے۔ اس کے بعد وہ سماجوادی پارٹی میں واپس آگئے۔ انہوں نے اپنے سیاسی سفر میں 10 باراسمبلی الیکشن میں قسمت آزمائی کی، جس میں 4 بارانہیں جیت ملی۔ اس کے علاوہ وہ ایک باریوپی حکومت میں کابینی وزیربھی بنے تھے۔ وہیں وہ 5 باررکن پارلیمنٹ رہے۔ شفیق الرحمٰن برق تین بارمرادآباد اور دو بار سنبھل لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ 1996، سال 1998 اور2004 میں مراد آباد لوک سبھا سیٹ سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ تھے۔ وہیں سال 2009 میں بی ایس پی سے اور2019 میں سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پرسنبھل کے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔ وہ 17 ویں لوک سبھا میں سب سے بزرگ رکن پارلیمنٹ تھے۔

بھارت ایکسپریس۔