کانگریس لیڈر راہل گاندھی۔ (Image Source :PTI)
RSS Defamation Case: بامبے ہائی کورٹ نے جمعہ کو راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آرایس ایس) کارکنان کے ذریعہ راہل گاندھی کے خلاف داخل مجرمانہ ہتک عزت معاملے میں ثبوت کے طورپرکچھ اضافی دستاویزوں کی اجازت دینے والے بھیونڈی عدالت کے حکم کو منسوخ کردیا۔ جسٹس پرتھوی راج کے چوہان نے راہل گاندھی کے ذریعہ داخل عرضی پریہ حکم دیا ہے۔ اس عرضی پر الزام لگایا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے آرایس ایس عہدیدار راجیش کنٹے کو کچھ دستاویز دیرسے پیش کرنے کی اجازت دی تھی۔
تین جون کو کچھ دستاویزوں کو لیا تھا ریکارڈ میں
تھانے کی بھیونڈی مجسٹریٹ عدالت نے تین جون کو کونٹے کے ذریعہ پیش کچھ دستاویزوں کو ریکارڈ میں لے لیا تھا۔ راجیش کنٹے راہل گاندھی کے خلاف معاملے میں شکایت کنندہ ہیں۔ اس دوران مجسٹریٹ عدالت نے مبینہ ہتک آمیزتقریرکے ٹرانسکرپٹ کو بطورثبوت قبول کیا گیا، جس کی بنیاد پرہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ راہل گاندھی نے اسے سپریم کورٹ کے سامنے اس بنیاد پرچیلنج دیا کہ مجسٹریٹ کے حکم کنٹے کے ذریعہ داخل ایک دیگرعرضی میں سپریم کورٹ کی سنگل بینچ کے حکم کی خلاف ورزی تھی، جواسی ہتک عزت معاملے کی شکایت سے متعلق تھی۔
2021 میں داخل عرضی ہوگئی تھی منسوخ
سال 2021 میں سنگل بینچ جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے نے راہل گاندھی کے ذریعہ مبینہ توہین آمیز تقاریرکو قبول کرنے یا نہ قبول کرنے کا مطالبہ کرنے والے کنٹے کے ذریعہ داخل عرضی کو خارج کردیا تھا۔ جسٹس ڈیرے نے دلیل دی تھی کہ کسی ملزم کو مذکورہ عرضی کے ضمیمہ کو قبول یا مسترد کرنے پرمجبور نہیں کیا جا سکتا۔ راہل گاندھی نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ مجسٹریٹ نے 2021 کے حکم کے باوجود انہیں دستاویزات کوریکارڈ پرلیا تھا۔
جانئے کیا تھا پورا معاملہ
2014 کے انتخابات سے پہلے راہل گاندھی نے اپنی ایک تقریرمیں کہا تھا کہ مہاتما گاندھی کی موت کی ذمہ دار آرایس ایس ہے۔ انہوں نے یہ تقریرمہاراشٹر کے تھانے ضلع کے بھیونڈی میں کی۔ ان کے اس بیان کے بعد آرایس ایس کے کارکن راجیش کنٹے نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔