راجیہ سبھا کے ضمنی الیکشن میں این ڈی اے کو بڑا فائدہ ہوسکتا ہے۔
Rajya Sabha By-Election 2024: لوک سبھا الیکشن کا اختتام ہوگیا ہے اور اب راجیہ سبھا ضمنی الیکشن کی باری ہے۔ راجیہ سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے خالی ہوئی 10 سیٹوں سے متعلق ضمنی الیکشن کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرکے بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں اختتام پذیرلوک سبھا الیکشن میں اراکین کی جیت کے بعد ایوان بالا کی 10 سیٹیں خالی ہوگئی ہیں۔ راجیہ سبھا ضمنی الیکشن کے بعد ایوان میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے مضبوط ہونے والی ہے جبکہ انڈیا الائنس اورکانگریس کی طاقت کم ہوسکتی ہے۔
راجیہ سبھا ضمنی الیکشن میں تمام سیٹیں بی جے پی-این ڈی اے کے پاس جانے والی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جن ریاستوں میں ضمنی الیکشن ہونے والے ہیں، وہاں ابھی بی جے پی-این ڈی اے کی حکومت ہے۔ اس وجہ سے کانگریس کوراجیہ سبھا کی دوسیٹوں کا نقصان ہوگا۔ کانگریس کے دو راجیہ سبھا اراکین پارلیمنٹ کے سی وینو گوپال اوردیپیندرہڈا کولوک سبھا الیکشن میں جیت ملی ہے۔ کے سی وینو گوپال راجستھان سے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ ہیں جبکہ دیپیندرہڈا ہریانہ سے راجیہ سبھا رکن ہیں۔ ابھی ہریانہ اور راجستھان میں بی جے پی کے پاس اکثریت ہے۔
ہریانہ میں ہوسکتا ہے کھیل
حالانکہ جے جے پی کے این ڈی اے الائنس سے الگ ہونے اور کچھ ماہ بعد ہی الیکشن ہونے کی وجہ سے ہریانہ میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں کھیل ہونے کی گنجائش بھی ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کانگریس ہریانہ کے راجیہ سبھا ضمنی الیکشن میں امیدوار اتارے گی یا نہیں۔ اگرایسا ہوتا ہے تو بھوپیندر ہڈا اپنی پسند کے کسی لیڈرکواتارسکتے ہیں یا پھرپارٹی کے اندرکے حریف لیڈران کو اپنی طرف لانے کے لئے چودھری بیریندریا کرن چودھری جیسے کسی لیڈرکوحمایت دے سکتے ہیں۔
راجیہ سبھا ضمنی الیکشن میں کیا ہے پوزیشن؟
راجیہ سبھا کی جو 10 سیٹیں خالی ہوئی ہیں، اس میں سے 7 سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔ دو سیٹیں کانگریس کے پاس ہیں جبکہ ایک سیٹ آرجے ڈی کے کھاتے میں ہے۔ بہار، مہاراشٹر اورآسام سے دو دو سیٹیں خالی ہوئی ہیں جبکہ راجستھان، تری پورہ، ہریانہ اور مدھیہ پردیش سے ایک ایک سیٹ خالی ہوئی ہے۔ راجیہ سبھا ضمنی الیکشن میں بی جے پی کو کانگریس کے کھاتے والی دونوں سیٹوں پر بھی جیت ملنے والی ہے۔ کانگریس کی دو سیٹیں ہریانہ اور راجستھان سے ہیں، جہاں ابھی بی جے پی کی اکثریت کے ساتھ حکومت ہے۔
بی جے پی کیوں ہے مضبوط؟
ٹھیک اسی طرح بہارمیں بھی اب بی جے پی کی ہی حکومت ہے۔ مہاراشٹراورآسام بھی ایسی ریاست ہیں، جہاں ابھی بی جے پی اتحادیوں کے ساتھ مل کرحکومت چلا رہی ہے۔ مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی مکمل اکثریت والی حکومت ہے۔ اگر تری پورہ کی بات کریں تو یہاں پربھی بی جے پی کی ہی حکومت ہے۔ بہار کی دوسیٹوں میں سے ایک سیٹ این ڈی اے اورایک انڈیا الائنس کومل سکتی ہے۔ پھربھی بی جے پی کے 10 میں سے 9 سیٹوں پرجیت حاصل کرنے کا پورا موقع ہے۔
بھارت ایکسپریس۔