اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی۔ (فائل فوٹو)
Uttarakhand News: اتراکھنڈ میں ایک بار پھر لو جہاد کا معاملہ سرخیوں میں ہے۔ لوجہاد کو موضوع بناتے ہوئے اتراکھنڈ میں ہندومہا پنچایت کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب اس پر وزیراعلیٰ پشکرسنگھ دھامی نے ردعمل کا اظہارکیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس مہا پنچایت کا اعلان اتراکھنڈ میں آرہے لوجہاد کے معاملوں کے بعد کیا گیا ہے۔ پشکرسنگھ دھامی نے کہا ہے کہ ریاست میں لاء اینڈ آرڈربنائے رکھنے کی سخت ضرورت ہے۔
پشکرسنگھ دھامی کا کہنا ہے، “دیوبھومی میں باہری لوگوں نے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہندومہا پنچایت مسلسل لو جہاد کے معاملے سامنے آنے کے بعد 15 جون کو بلائی گئی ہے۔ اترکاشی علاقے میں لوگوں میں زبردست ناراضگی ہے۔ خاص طبقے کے لئے لوگوں کے ذریعہ اتراکھنڈ کا ماحول خراب کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔”
15 جون کو ہونے والی ہندو مہا پنچایت سے متعلق وزیراعلیٰ پشکرسنگھ دھامنی نے پولیس محکمہ کواحکامات دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ کسی بھی حال میں اتراکھنڈ میں لاء اینڈ آرڈر خراب نہ ہو۔ ذرائع کے مطابق، 15 جون کو پرولا میں ہونے والی ہندو مہاپنچایت کی وجہ سے لاء اینڈ آرڈرخراب ہوسکتی ہے۔
اسدالدین اویسی کا مطالبہ
آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اورحیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے کہا، “15جون کو ہونے والی مہاپنچایت پرفوراً روک لگائی جائے۔ وہاں ہو رہے لوگوں کو سیکورٹی فراہم کی جائے۔ وہاں سے نقل مکانی کرنے والوں کو واپس لانے کے لئے انتظامات کئے جائیں۔ بی جے پی حکومت کا کام ہے کہ گنہگاروں کو جیل بھیجے اورجلد امن قائم ہو۔”
وہیں آرایل ڈی سربراہ جینت چودھری نے کہا، “اترکاشی میں بھیڑکے ذریعہ ننگا ناچ تشویشناک ہے۔ یاد رکھئے، جودل میں نفرت پالے گا، وہ خود ہی جل جائے گا۔” قابل ذکرہے کہ گزشتہ دنوں ملک میں کئی مقامات سے مذہب تبدیلی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، جس کے بعد اترکاشی کے پرولا میں ایک ہندومہاپنچایت کا اعلان کیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔