صدر ولادیمیر پوتن اور وزیر اعظم نریندر مودی۔ فائل فوٹو
پی ایم مودی نے جمعہ کے روز روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی۔ دونوں لیڈران نے دوطرفہ تعاون میں پیشرفت کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر پوتن نے پی ایم مودی کو روس میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کے متعلق معلومات فراہم کیں۔ دونوں لیڈران نے رابطے میں رہنے اور دونوں ممالک کے درمیان خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ (Special and Privileged Strategic Partnership) کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق رائے قائم کیا۔ اس دوران دونوں لیڈران نے ویگنر کی بغاوت اور روس یوکرین جنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
روسی صدارتی محل کریملن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی اور صدر پوتن نے دوطرفہ شراکت داری کو مضبوط بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں لیڈران نے روس اور ہندوستان کے درمیان مختلف شعبوں میں اہم مشترکہ پروجیکٹوں کے مسلسل نفاذ کی اہمیت کی طرف اپنی توجہ مبذول کی۔ اس کے علاہ مودی اور پوتن کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم اور جی 20 میں تعاون کے تعلق سے بھی بات چیت ہوئی۔
وہیں ولادیمیر پوتن نے وزیر اعظم نریندر مودی کو روس کا “بڑا دوست” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی ‘میک ان انڈیا’ مہم کا ملک کی معیشت پر “واقعی متاثر کن اثر” پڑا ہے۔ پوتن نے یہ تبصرہ جمعرات کے روز ماسکو میں روس کی ایجنسی فار اسٹریٹیجک انیشیٹوز (ASI) کے زیر اہتمام ایک فورم میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ “ہندوستان میں ہمارے دوست اور ہمارے بڑے دوست، وزیر اعظم نریندر مودی نے کئی سال پہلے ‘میک ان انڈیا’ پہل شروع کی تھی۔ ہندوستانی معیشت پر اس کا واقعی متاثر کن اثر پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چار جولائی کو ہندوستان میں ایس سی او-سی ایچ ایس اجلاس: پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف ورچول پلیٹ فارم سے ہوں گے شامل
بتا دیں کہ یوگینی پریگوزین کی سربراہی میں چل رہی نجی ملٹری فورس ویگنر گروپ نے گزشتہ ہفتہ (24 جون) کو بغاوت کر دی تھی۔ تاہم، جب اس کے آدمی ماسکو سے صرف 200 کلومیٹر (120 میل) کے فاصلے پر تھے، تبھی پریگوزن نے اپنے جنگجوؤں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا۔ پریگوزن نے کریملن کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچنے کے بعد اچانک دستبرداری کا اعلان کیا۔
بھارت ایکسپریس۔