وزیر اعظم نریندر مودی
وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے ساتویں مرحلے سے پہلے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو نشانہ بنایا۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو دیے گئے انٹرویو میں پی ایم نریندر مودی نے بدعنوانی اور تحقیقاتی ایجنسیوں کی کارروائیوں پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
کیجریوال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا، ’’تفتیشی ایجنسیوں کی کارروائی میں مودی کا کوئی کردار نہیں ہے۔‘‘ کرپٹ لوگوں کی یہ سرگرمیاں ملک کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ہمارے ملک میں جب بھی لوگ بد عنوانی میں پکڑے جاتے یا کسی پر الزام ہوتا تو لوگ سو قدم دور رہتے تھے۔ آج کل کندھوں پر بیٹھ کر ناچنا فیشن بن گیا ہے۔ کل تک جن باتوں کی وکالت کرتے تھے آج معاملہ اس کے بر عکس ہے۔ پہلے یہی لوگ کہتے تھے کہ سونیا گاندھی کو جیل میں ڈال دو۔
خان مارکیٹ گینگ ملک کے خلاف بیانیہ تیار کر رہا ہے
انٹرویو کے دوران پی ایم مودی نے ملک کے خلاف غلط بیانیہ بنانے والے لوگوں کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ غلط بیان دینے والوں نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے باہر سے چیزیں ہمارے ملک میں آتی تھیں تو کہتے تھے کہ ہم ملک بیچ رہے ہیں۔ آج جب ملک میں چیزیں بن رہی ہیں تو کہہ رہے ہیں کہ یہ عالمگیریت کا دور ہے اور آپ لوگ ملک میں چیزیں بنانے کی بات کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا، “اگر امریکہ میں کوئی کہتا ہے، امریکی اشیا کے ذریعہ امریکی بنو، ا ہمیں اس پر فخر ہے۔ اگر میں مقامی چیزوں کے لیے آواز اٹھاتا ہوں تو لوگوں میں یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ عالمگیریت کے خلاف ہے۔
‘بڑے مگرمچھ پکڑے جانے پر چیخ رہے ہیں’
بد عنوانی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے ملک میں یہ بات ہوتی تھی کہ کرپشن کے بعد کسی اور کو سولی پر چڑھایا جاتا ہے۔ بڑے مگرمچھوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ چھوٹے لوگوں کو گرفتار کر کے معاملات طے پا گئے۔ پھر ہم سے سوالات کیے جانے لگے۔ ہم نے کہا کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے۔ یہ کام ایک آزاد ایجنسی کر رہی ہے۔ ہماری پالیسی زیرو ٹالرنس ہے۔ حقائق کی بنیاد پر کارروائی کی جائے۔
پی ایم نے کہا کہ جب مگرمچھ پکڑے جانے لگتے ہیں تو ہم سے سوال پوچھے جاتے ہیں کہ ہم انہیں کیوں پکڑ رہے ہیں۔ یہ بات سمجھ نہیں آتی یہ کون سا خان مارکیٹ گینگ ہے جو کچھ لوگوں کو بچانے کے لیے ایسی داستانیں بناتا ہے۔ جب نظام ایمانداری سے کام کرنے لگتا ہے تو پھر آپ شور مچانے لگتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔