اناؤ آبروریزی سانحہ کا قصوروار کلدیپ سنگھ سینگر۔ (فائل فوٹو)
Unnao Rape Case: ہائی کورٹ نے اناؤ آبروریزی متاثرہ کے والد کی حراست میں موت معاملے میں بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کو ملی سزا کو معطل کرنے سے انکار کردیا۔ جسٹس سورن کانتا شرما نے کہا کہ کلدیپ سینگر10 سال کی کل سزا میں سے 6 سال پہلے ہی جیل میں گزارچکا ہے، پھر بھی اس کی سزا کو معطل نہیں کیا جا سکتا ہے۔
سزا معطل کرنے کی عرضی خارج
ججوں نے کہا کہ جب جرم کی سنگینی، جرم کی نوعیت، مجرم کی مجرمانہ تاریخ اورعدلیہ پرعوام کے اعتماد پراثرجیسے عوامل پرغورکیا جائے توسینگر سزا کی معطلی کا مستحق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ کا خاندان خطرے میں ہے اوراسے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے سیکورٹی فراہم کی ہے۔ ان سب باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ عدالت ابھی تک سزا کی معطلی کے حق میں نہیں ہے۔ اس طرح سے کلدیپ سینگر کی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔
عمرقید کی عدالت نے سنائی تھی سزا
دسمبر 2019 میں کلدیپ سینگر کو نابالغ متاثرہ کے ساتھ آبروریزی کے ساتھ ساتھ متاثرہ کے والد کی حراست میں موت کے لئے قصور ٹھہرایا گیا تھا۔ آبروریزی کے معاملے میں اسے عمرقید کی سزا سنائی گئی اور حراست میں موت کے معاملے میں 10 سال کے لئے جیل بھیج دیا گیا تھا۔
معاملے میں ایک نابالغ کا 11 جون سے 20 جون، 2017 کے درمیان کلدیپ سینگرنے مبینہ طور پراغوا کرکے آبروریزی کی تھی۔ پھر اسے 60 ہزار روپئے میں بیچ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد اسے ماکھی پولیس تھانے نے برآمد کیا تھا۔ پھر کلدیپ سینگر کے دباؤ میں پولیس افسران نے متاثرہ کو دھمکایا اور منہ کھولنے سے منع کیا تھا۔