Bharat Express

rape case

دسمبر 2019 میں، عدالت نے کلدیپ سنگھ سینگر کو نابالغ متاثرہ کی عصمت دری اور متاثرہ کے والد کی تحویل میں موت کے معاملے میں قصوروار پایا تھا، جس کے بعد عدالت نے ریپ کیس میں سینگر کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

متاثرہ لڑکی کے والد کا الزام ہے کہ جس وقت ان کی بیٹی کی عصمت دری کی گئی اس وقت گولو نامی لڑکا بھی گھر کے باہر موجود تھا۔ اسی نے ملزم کو باہر بلایا تھا۔ لڑکی کے بیان دینے کے باوجود لڑکے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

دہلی پولیس کے مطابق آبروریزی متاثرہ دوسری ریاست سے یہاں پر نوکری کے لئے آئی تھی۔ وہ ملزم کوپہلے سے جانتی تھی۔ پولیس نے لڑکی کی شکایت پرآبروریزی کا معاملہ درج کرکے ملزم کو گرفتارکیا۔

سرکاری ملازم کے اس گھناؤنے فعل کے بعد لوگ ناراض ہیں۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ ملزم کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔ کیونکہ اس نے نہ صرف ایک معصوم بچی کے ساتھ بلکہ ایک بے آواز جانور کے ساتھ بھی گھناؤنا فعل کیا ہے۔

سماجی کارکن منجو نشاد، جو شروع سے ہی متاثرہ کے ساتھ تھیں، ان کے مطابق، وزیر اعلیٰ نے سب سے پہلے اس پورے واقعے کے بارے میں پوچھا، جس میں انہوں نے مقدمہ دیر سے درج کرنے کے بارے میں بتایا۔

جسٹس نے کہا کہ جب جرم کی سنگینی، جرم کی نوعیت، مجرم کی مجرمانہ تاریخ اورعدلیہ پرعوام کے اعتماد پر پڑنے والے اثرات پرغور کیا جائے تو کلدیپ سینگرسزا کی معطلی کا مستحق نہیں ہے۔

شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ مہنت نے پھر متاثرہ کو ویڈیو کال پر اس سے بات کرنے پر مجبور کیا، جس میں اس نے اس سے اپنے کپڑے اتارنے اور اسے 'خوش' کرنے کو کہتا تھا۔

پولیس نے 48 سالہ ٹھیکیدار رام روپ نشاد، اس کے 18 سالہ بیٹے راجو اور 19 ساک کے بھتیجے سنجے کو گرفتار کیا تھا۔ تینوں ہمیر پور ضلع کے رہنے والے ہیں۔ اس نے بتایا تھا کہ دونوں نابالغ لڑکیاں لاپتہ ہو گئی تھیں اور کئی گھنٹوں کے بعد ان کی لاشیں درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق خاتون نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب اس نے پہلی بار اس سال فروری میں ایف آئی آر درج کروائی تو بی کے سی پولیس نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔

پولیس نے عدالت میں رپورٹ درج کرکے ایف آئی آر منسوخ کرنے کی استدعا کی تھی۔ پولیس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے جج نے کہا، "تفتیشی افسر کی طرف سے کوشنگ رپورٹ داخل کرتے وقت جو مسائل اٹھائے گئے،یہ ایسے معاملات ہیں جن پر سماعت کے دوران فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔