کانگریس پارٹی نے اتوار کو کہا کہ پارلیمنٹ کو ایک قانون پاس کرنا چاہئے تاکہ ریزرویشن کی حد 50 فیصد سے زیادہ ہو سکے۔ اپوزیشن پارٹی کا یہ بیان جے ڈی (یو) کے بہار میں ریزرویشن کی حد کو نویں شیڈول میں شامل کرنے کے مطالبے کے ایک دن بعد آیا ہے۔جنتا دل (یونائیٹڈ) کی قومی ایگزیکٹو میٹنگ ہفتہ کو منعقد ہوئی۔ جس میں پارٹی نے ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔ جس میں بہار حکومت نے درج فہرست ذاتوں (ایس سی)، درج فہرست قبائل (ایس ٹی) اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے لیے ریزرویشن کی حد 50 فیصد سے بڑھا کر 65 فیصد کر دی ہے۔ اجلاس میں سیاسی قرارداد بھی منظور کی گئی۔ جس میں جے ڈی یو نے بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت سے ریاستی قانون کو آئین کے نویں شیڈول میں شامل کرنے کی درخواست کی، تاکہ اس کے عدالتی نظرثانی کے امکان کو رد کیا جاسکے۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے دیا بیان
جئے رام رمیش نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ جے ڈی (یو) نے کل پٹنہ میں یہی مطالبہ اٹھایا ہے۔ لیکن اس کی اتحادی بی جے پی اس معاملے پر ریاست اور مرکز دونوں جگہوں پر پوری طرح خاموش ہیں۔ سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ ریزرویشن قوانین کو 50 فیصد کی حد سے باہر نویں شیڈول میں لانا بھی کوئی حل نہیں ہے، کیونکہ ایسے قوانین سپریم کورٹ کے 2007 کے فیصلے کے مطابق عدالتی نظرثانی کے تابع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے آئینی ترمیمی قانون کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں پارلیمنٹ کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ آئینی ترمیمی بل کو پاس کرائے، تاکہ ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لیے ریزرویشن 50 فیصد سے زیادہ ہو سکے۔
ماہرین کی مانیں تو اپوزیشن اتحاد کی طرف سے نتیش کمار کی پارٹی کی میٹنگ میں اٹھائے گئے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے بی جے پی کو گھیرنے اور مجبور کرنے کیلئے جے ڈی یو کو ایک طرح کا باہری سپورٹ دیا جارہا ہے تاکہ جے ڈی یو بی جے پی پر دباو بنائے اور اس کےذریعے قانون میں ترمیمی کا عمل مکمل ہوسکے، حالانکہ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ حکومت ایسے کسی اقدام کے حق میں نہیں ہے اور ایسا کرنا بی جے پی کیلئے سود مند نہیں ہوگا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کو گرانے اور این ڈی اے کے اتحادیوں کو توڑنے کیلئے اپوزیشن اتحاد ہر اس حربے کو اپنانے کی کوشش کررہی ہے جو سیاست میں اختیار کئے جاسکتے ہیں ۔
بھارت ایکسپریس۔