وقف بورڈ کے اختیارات کم کیے جائیں گے، مودی حکومت جلد پارلیمنٹ میں پیش کرے گی ترمیمی بل، جانئے کیا ہوں گی دفعات؟
Parliament Session 2024: آج 18ویں لوک سبھا اجلاس کا دوسرا دن ہے۔ آج سیشن کے دوسرے دن یعنی منگل کو پی ایم مودی لوک سبھا اسپیکر کے لیے امیدوار کی تجویز پیش کریں گے۔ اٹھارویں لوک سبھا کے پہلے دن وزیر اعظم نریندر مودی، ان کی وزراء کونسل کے اراکین کے ساتھ ساتھ دیگر نو منتخب اراکین نے ایوان کے اراکین کی حیثیت سے حلف لیا۔ لوک سبھا کے اسپیکر کا انتخاب 26 جون کو ہوگا اور 27 جون کو صدر دروپدی مرمو دونوں ایوانوں کی مشترکہ میٹنگ سے خطاب کریں گی۔
پیر کو جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی، مودی، قائد ایوان ہونے کے ناطے سب سے پہلے حلف لینے والے تھے۔ اس دوران حکمراں جماعت کے ارکان نے ’مودی مودی‘ جیسے نعرے لگائے۔ جب کارروائی شروع ہوئی تو کانگریس لیڈر راہل گاندھی، ترنمول کانگریس کے رکن کلیان بنرجی، سماج وادی پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ اکھلیش یادو اور اودھیش پرساد اپوزیشن کیمپ میں اگلی صف میں بیٹھے نظر آئے۔
ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے مہتاب نے راشٹرپتی بھون میں ایوان کے رکن اور قائم مقام اسپیکر کے طور پر حلف لیا۔ انہیں صدر دروپدی مرمو نے حلف دلایا۔ پیر کو جب لوک سبھا کے نو منتخب ارکان نے حلف اٹھایا تو ہندوستان کے لسانی تنوع کی جھلک دیکھنے کو ملی۔ زیادہ تر اراکین نے ہندی میں حلف لیا، جب کہ بہت سے اراکین نے سنسکرت، آسامی، میتھلی، تیلگو، کنڑ، ملیالم، پنجابی اور دیگر ہندوستانی زبانوں میں حلف لیا۔
بی جے پی نے لوک سبھا اسپیکر کے لیے شروع کیا تبادلہ خیال
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے لوک سبھا اسپیکر کے عہدے کے لیے حکمران قومی جمہوری اتحاد کے امیدوار کے حوالے سے اپنے اتحادیوں کے ساتھ بات چیت شروع کردی ہے۔ این ڈی اے کے لوک سبھا میں 293 ممبران پارلیمنٹ ہیں جبکہ ‘انڈیا الائنس’ کے 234 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ کچھ آزاد ارکان پارلیمنٹ نے کانگریس کی حمایت کا اعلان کیا ہے، لیکن حکمران اتحاد کو ایوان میں واضح اکثریت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Delhi Water Crisis: پانچ دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھی وزیر آتشی کی طبیعت بگڑی، ایمبولینس کے ذریعے لے جایا گیا ہسپتال
لوک سبھا اسپیکر کے حوالے سے انڈیا اتحاد میں بھی تبادلہ خیال جاری
اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ لوک سبھا اسپیکر کے انتخاب کے لیے اپنے آپشنز پر غور کر رہا ہے اور سیاسی پیغام دینے کے ارادے سے انتخابی مقابلے کی صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔ کئی اپوزیشن لیڈروں نے کہا کہ وہ اس بارے میں فیصلہ لیں گے کہ آیا ان کا اتحاد لوک سبھا اسپیکر کے عہدے کے لیے اپنے امیدوار کا اعلان کرے گا یا نہیں اور این ڈی اے کے موقف کی بنیاد پر الیکشن لڑا جائے گا یا نہیں۔
-بھارت ایکسپریس