Bharat Express

قومی

ابو عاصم اعظمی نے کہا میں رات کو چپکے سے چھپ  کر کسی سے ملنے نہیں جاتا۔ میں نے پرفل پاٹل سے ملاقات کی تو وہ بھی حیران تھے کہ مجھے کئی پارٹیوں سے آفرز مل رہی ہیں۔ میں سماجوادی پارٹی کے تئیں ایماندار رہوں گا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے لوک سبھا انتخابات 2024 سے قبل لداخ سے موجودہ ایم پی جمیانگ تسیرنگ نامگیال کا ٹکٹ منسوخ کر دیا ہے۔ منگل (23 اپریل 2024) کو، پارٹی نے بی جے پی کے امیدواروں کی 14ویں فہرست کے تحت اس سیٹ کے لیے نئے امیدوار کے نام کا اعلان کیا۔

Sanjay Kshirsagar نے خود بتایا کہ وہ این سی پی شرد پوار کے دھڑے میں شامل ہوں گے۔ وہ بی جے پی کے ٹکٹ پر موہول سے اسمبلی الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔

اروند کیجریوال اور کے کویتا دونوں ہی لیڈران کو مارچ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے دہلی شراب پالیسی معاملے میں گرفتارکیا تھا۔

سماجوادی پارٹی کے لیڈران تیج پرتاپ یادو کو ٹکٹ دینے کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اس فیصلے کو ماننے کے لئے تیار ہیں۔ ٹکٹ کے اعلان کے بعد سے ہی پارٹی لیڈران مسلسل اکھلیش یادو سے ملاقات کرکے فیصلہ تبدیل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی کے بیان پرجم کرسیاست ہو رہی ہے۔ اپوزیشن پارٹی حملہ آور ہیں۔ راہل گاندھی سے لے کراسدالدین اویسی تک نے وزیراعظم مودی اور بی جے پی پرتنقید کی ہے۔ اب اس پرجموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے ردعمل ظاہرکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلمان کبھی منگل سوتر نہیں چھینے گا۔

عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈرسنجے سنگھ نے الزام لگایا ہے کہ جیل میں بند اروند کیجریوال کو جیل انتظامیہ کے ذریعہ اذیت دی جا رہی ہیں۔ پیر کی شام جیل افسران نے جانکاری دی تھی کہ کیجریوال کو کم ڈوز والا انسولین دیا گیا ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اپوزیشن الائنس انڈیا پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ غرور میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

داؤدی بوہرہ کمیونٹی اسلام کے فاطمی اسلامی طیبی مکتب کی پیروی کرتی ہے۔ ان کا بھرپور ورثہ مصر میں شروع ہوا، پھر یمن کے راستے وہ گیارہویں صدی میں ہندوستان آئے اور آباد ہوئے۔ 1539 کے بعد ہندوستان میں داؤدی بوہرہ برادری کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔

پتنجلی آیوروید نے 67 اخبارات میں معافی نامہ جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا کہ گمراہ کن اشتہارات دینے جیسی غلطیاں مستقبل میں دوبارہ نہیں کی جائیں گی۔ سپریم کورٹ کو یہ بھی یقین دلایا گیا کہ وہ عدالت اور آئین کے وقار کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔