Bharat Express

قومی

پاکستانی خاتون سیما حیدر معاملے میں یوپی اے ٹی ایس نے بلند شہر سے دو بھائیوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان بھائیوں نے مل کر سیما حیدر اورسچن مینا کے دستاویزوں میں چھیڑ چھاڑ کی تھی۔

وزیراعلیٰ چوہان نے کہا کہ سنت روی داس جی ہندوستانی سنت روایت کے عروج پر تھے جنہوں نے سماجی ہم آہنگی، خیرسگالی اور مساوات کا منتر دیا۔ انہوں نے ذات پات، چھواچھوت اور برائیوں کی سخت مخالفت کی۔ وہ مہربان، رحم دل اور نرم گفتار تھے۔ وہ چمڑے کا کاریگر تھے اور جو کچھ کماتے تھے اسے غریبوں میں تقسیم کرتے تھے،

دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی سیاسی اکھاڑہ بن گیا ہے اورکمیٹی میں تکرارکا ماحول بن گیا ہے۔ کمیٹی کی چیئرپرسن نے عام آدمی پارٹی کی قیادت والی دہلی حکومت اور ایم سی ڈی پر حج کے دوران کوئی تعاون نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں ترقی تیز رفتاری سے ہو رہی ہے۔ عوام کو سڑک، پانی، بجلی جیسی تمام بنیادی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ ہماری حکومت سماج کے تمام طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہے۔ کسانوں کو صفر فیصد سود پر فصلی قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

ہماری پہلی میعاد کے آغاز میں ہندوستان عالمی معیشت میں دسویں نمبر پر تھا۔ جب آپ نے مجھے پی ایم کے بطور ذمہ داری دی تب ہم دس نمبر پر تھے۔ دوسری مدت میں، ہندوستان دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گئی ۔اور آج  بین الاقوامی ایجنسیاں بھی کہہ رہی ہیں کہ ہندوستان میں انتہائی غربت بھی ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔

اس پورے معاملے پر سماعت کے بعد عدالت نے حکم دیا ہے کہ مذکورہ نوٹس بغیر دستخط شدہ، بغیر تاریخ کے ہیں اور وہ اس اتھارٹی کو نہیں مانتے جس کے تحت وہ جاری کیے گئے ہیں۔ فی الحال، ان نوٹسز کے بعد کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

اس موقع پر ایک کانکلیو کا انعقاد بھی کیا جائے گا، جس کا عنوان تھا- ہندوستان کو جی-20 کی صدارت کیسے ملی اور اس کے خوش کن نتائج کیا ہوں گے؟

گیان واپی احاطے کے اے ایس آئی سروے پر لگی روک کو الہ آباد ہائی کورٹ نے بڑھا دیا ہے۔ مسجد احاطے کے اے ایس آئی سروے پر سپریم کورٹ کی روک کا حکم آج شام 5 بجے تک مؤثر تھا۔

 جمعیۃ علماء ہند کے ذریعہ آندھرا پردیش وقف بورڈ کے رخ کی حمایت کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر مرکزی وزیراسمرتی ایرانی نے کہا کہ کسی کو بھی پارلیمنٹ کے ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کا حق نہیں ہے۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایک ایسا سسٹم بنایا جاسکتا ہے، جہاں ایوارڈ کے منظوری دیتے وقت مجوزہ ایوارڈ یافتہ سے ایک عہد نامہ لیا جائے تاکہ ایوارڈ یافتگان مستقبل میں کسی بھی وقت اعزاز کی توہین نہیں کرسکیں۔ ایسے عہد نامہ کے بغیر ایوارڈ نہیں دیئے جائیں گے۔