عمر عبداللہ 16 اکتوبر کو وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لیں گے، راج بھون سے موصول ہوا یہ وقت
ٹی ایم سی، ڈی ایم کے اوردیگر پارٹیوں پر تنقید
عمرعبداللہ نے کہا، ’’بڑی پارٹیوں کو پہلے اتحاد بنانا اور کرنا ہے، جو 200 سیٹیں یا 50 اور 40 سیٹوں پرالیکشن لڑ رہے ہیں۔ انہیں چھوٹی جماعتوں کے مطالبہ سے پہلے اتحاد کے ساتھ آنے دیں۔‘‘ عمرعبداللہ نے نام لئے بغیرٹی ایم سی، ڈی ایم کے اور دیگر پارٹیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم اپوزیشن اتحاد کی بات کرتے ہیں تو بنگال کی پارٹی گوا میں اور تمل ناڈو کی ایک پارٹی دہلی میں کیوں الیکشن لڑتی ہے۔ کچھ جماعتیں ایسی ہیں، جن کا جموں وکشمیر میں کوئی کارکن نہیں ہے اور وہ یہاں الیکشن لڑنا چاہتی ہیں۔
اس سے کیا پیغام جائے گا؟
عمرعبداللہ نے کہا، ’’اس طرح کے اقدامات سے کسی کی مدد نہیں ہوتی ہے۔ یہ کس طرح کا اتحاد ہوگا اوراس سے کیا پیغام جائے گا؟‘‘ جموں وکشمیرمیں اسمبلی الیکشن کرانے میں مسلسل تاخیر ہونے پرعمرعبداللہ نے کہا، ’’مرکزکے زیرانتظام ریاست میں سب کچھ مشکل میں ہے اورحکومت یہ اچھی طرح سے جانتی ہے، اس لئے وہ جموں وکشمیرمیں الیکشن نہیں کرانا چاہتے ہیں۔‘‘
جموں وکشمیر میں لوک سبھا الیکشن کے ساتھ الیکشن ہونے دیں
جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے کہا، ’’اگرجموں وکشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہوتا ہے تو حکومت کو یقین ہوتا کہ انہوں نے علاقے کی ترقی کی ہے۔ ان کولگتا ہے کہ سبھی پریشانیوں کو حل کیا گیا۔‘‘ انہوں نے حکومت کو چیلنج دیتے ہوئے مزید کہا ’’اگر وہ (بی جے پی) جو دعویٰ کر رہے ہیں، وہ سچ ہے تو انہیں جموں وکشمیر میں پارلیمانی انتخابات کے ساتھ اسمبلی انتخابات کرانے دیں اور دنیا حقیقت دیکھے گی۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔