مرکزی حکومت نے ایک ملک، ایک الیکشن کے امکانات کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کانگریس سمیت بیشتر اپوزیشن اس معاملے پر حکومت پر حملہ کر رہی ہے۔ پہلے کانگریس رکن پرلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے کمیٹی کا حصہ بننے سے انکار کیا، پھر جئے رام رمیش نے اسے رسمی قرار دیا اور اب راہل گاندھی نے کہا کہ یہ یونین آف انڈیا پر حملہ ہے۔راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا، “ہندوستان کا مطلب ہے، ریاستوں کا اتحاد، ایک قوم ایک الیکشن کا نظریہ یونین اور اس کی تمام ریاستوں پر حملہ ہے۔سابق صدر رام ناتھ کووند کی صدارت میں ایک ملک ایک الیکشن کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اس میں کانگریس ایم پی ادھیر رنجن چودھری بھی شامل تھے۔ تاہم انہوں نے شرکت کرنے سے انکار کر دیاہے۔
INDIA, that is Bharat, is a Union of States.
The idea of ‘one nation, one election’ is an attack on the 🇮🇳 Union and all its States.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 3, 2023
ادھیر رنجن چودھری کے مطابق یہ کمیٹی آئینی طور پر درست نہیں ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی عملی اور منطقی نقطہ نظر سے مناسب نہیں۔ یہ کمیٹی بھی عام انتخابات کے قریب آنے پر بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر کو اس کمیٹی میں نہ رکھنا جمہوری نظام کی توہین ہے۔ اس صورت حال میں میرے پاس کمیٹی کا رکن بننے کی دعوت کو ٹھکرانے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
ادھر دوسری جانب اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ‘ون نیشن ون الیکشن’ کے مسئلہ پر کہا ہے کہ یہ کثیر جماعتی جمہوریت اور وفاقیت کے لیے تباہ کن ہوگا۔ اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک کاپی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ واضح ہے کہ یہ محض ایک رسمی ہے اور حکومت نے پہلے ہی اس پر آگے بڑھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ون نیشن ون الیکشن کثیر الجماعتی پارلیمانی جمہوریت اور وفاقیت کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا۔
This is the notification appointing the committee that will look into #OneNationOneElection. It is the clear that this is just a formality and the govt has already decided to go ahead with it. One nation one election will be a disaster for multiparty parliamentary democracy &… pic.twitter.com/sgKxOvG75A
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 3, 2023
اویسی نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا،آئندہ اسمبلی انتخابات کی وجہ سے مودی کو گیس کی قیمتوں میں کمی کرنا پڑی۔ وہ ایسا منظر نامہ چاہتے ہیں کہ اگر وہ الیکشن جیت گئے تو اگلے پانچ سال بغیر کسی احتساب کے عوام دشمن پالیسیوں پر چلتے ہوئے گزاریں گے۔
بھارت ایکسپریس۔