عمرعبداللہ کو اپنی اہلیہ پائل عبداللہ سے طلاق نہیں مل پا رہا ہے۔ اب وہ سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ نے جموں وکشمیرکے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ کی اس عرضی کو مسترد کردیا تھا، جس میں انہوں نے الگ رہ رہیں اہلیہ پائل عبداللہ سے طلاق کا مطالبہ کیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کوانہوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج دیا ہے، جس پرسپریم کورٹ نے پیر کے روزسماعت کی اورپائل عبداللہ کونوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے۔
عمرعبداللہ دہلی ہائی کورٹ میں فیملی کورٹ کے حکم کوچیلنج دے چکے ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ فیملی کورٹ کے حکم میں کوئی خامی نہیں ہے۔ عمرعبداللہ اپنی اہلیہ پرمظالم کے الزامات کو ثابت نہیں کرسکے۔ جسٹس سنجیو سچدیوا اور جسٹس وکاس مہاجن کی بینچ نے کہا تھا، ’’فیملی کورٹ کے حکم میں کوئی خامی نہیں ہے۔ مظالم کے الزام غیرواضح تھے۔ ہمیں اپیل میں کوئی دم نہیں ملا اور اپیل خارج کی جاتی ہے۔“
ہائی کورٹ عمرعبداللہ کو دے چکا یہ حکم
اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمرعبداللہ کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہرماہ 1.5 لاکھ روپئے پائل کو عبوری دیکھ بھال کے طور پرادا کریں۔ اس کے علاوہ انہیں اپنے دونوں بیٹوں کی تعلیم کے لئے ہرماہ 60 ہزار روپئے ادا کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔ عدالت نے یہ حکم پائل اورجوڑے کے بیٹوں کی درخواستوں پردیا تھا۔ درخواست 2018 کے ٹرائل کورٹ کے اس حکم کے خلاف دائرکی گئی تھی، جس میں انہیں لڑکے کے بالغ ہونے تک بالترتیب 75,000 روپئے اور 25,000 روپئے کی عبوری دیکھ بھال ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
عمرعبداللہ اپنی اہلیہ سے 15 سالوں سے رہتے ہیں الگ؟
عمر عبداللہ نے ہائی کورٹ میں دلیل دی تھی کہ وہ بچوں کی دیکھ بھال کی اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں اوران کی بیوی مسلسل ان کی اصل مالی حالت کوغلط بیان کررہی ہے۔ فیملی کورٹ نے عمرکوطلاق دینے سے انکارکردیا تھا۔ فیملی کورٹ نے اگست 2016 میں طلاق کی درخواست مستردکردی تھی۔ عمرعبداللہ نے ستمبر2016 میں دہلی ہائی کورٹ میں اپیل دائرکی تھی۔ عمرعبداللہ اورپائل عبداللہ کی شادی 1994 میں ہوئی تھی۔ عمرعبداللہ کے مطابق وہ 2009 سے الگ رہ رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔