Bharat Express

Divorce Case

 ارمیلا ماتونڈکر کی 8 سال کی شادی ٹوٹ گئی ہے۔ خبر ہے کہ اداکارہ نے شوہرمحسن خان سے طلاق کے لئے عدالت میں عرضی داخل کردی ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے پاگل پن کی بنیاد پر بیوی سے طلاق کے لئے داخل کی گئی ایک اپیل خارج کردی۔ اس پرعدالت نے کہا کہ اہلیہ تعلیم یافتہ خاتون ہے۔ اس نے گریجویشن کی پڑھائی مکمل کی ہے۔ عرضی میں ایسا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، جس سے یہ عدالت گزشتہ عدالت کے حکم میں کسی بھی طرح سے کوئی مداخلت کرسکے۔

سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ کی عرضی پر پائل عبداللہ کونوٹس جاری کیا ہے۔ عمرعبداللہ اپنی اہلیہ سے طلاق چاہتے ہیں، لیکن انہیں فیملی کورٹ اورہائی کورٹ سے جھٹکا لگ چکا ہے، جس کے بعد انہوں نے معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج دیا ہے۔

سیما حیدر کے پہلے شوہر غلام حیدر اپنے بچوں کو واپس لینے کے لیے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔ غلام حیدر کے بھارتی وکیل نے صدر پاکستان اور نیپال کے صدر کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں غلام حیدر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بچے اپنی مرضی سے بھارت نہیں گئے

اس کیس کے تحت 'خلع' کے عمل کے تحت ایک مسلم خاتون کی اس کے شوہر سے علیحدگی کو مسلم میرج ایکٹ کے تحت کیرالہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ شادی کو تحلیل کرنے کا حق مسلم بیوی کا مکمل حق ہے، جو اسے قرآن نے دیا ہے اور یہ اس کے شوہر کی رضامندی یا مرضی سے مشروط نہیں ہے۔

ہیما مالنی اور دھرمیندر کی بڑی بیٹی ایشا دیول کے شوہر بھرت تختانی کی شادی ٹوٹ گئی۔ حال ہی میں جوڑے نے پوری دنیا کے سامنے اس بات کو قبول کرلیا کہ ان کا رشتہ ٹوٹ چکا ہے اور دونوں آپسی رضا مندی سے الگ ہو رہے ہیں۔

دھرمیندر کی بیٹی ایشا دیول اور ان کے شوہر بھرت تختانی کے درمیان کافی وقت سے اختلافات کی خبریں آرہی تھیں۔ ایسے میں دونوں نے بیان جاری کرکے الگ ہونے کی خبروں پر مہر لگا دی ہے۔

ثانیہ مرزا کے والد  کی جانب سے جاری کیے گئے پیغام میں کہا کہ زندگی کے ان حساس لمحات میں سب سے درخواست ہے کہ افواہوں سے پرہیز کریں اور موجودہ حالات میں ثانیہ کی پرائیویسی کا خیال رکھا جانا ضروری ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران بنچ نے محسوس کیا کہ مرد پارٹنر نہ صرف شادی شدہ تھا بلکہ اس کی ایک 2 سال کی بیٹی بھی تھی۔ یہی نہیں ان کے جیون ساتھی کی جانب سے کسی بھی عدالت میں طلاق کی درخواست دائر نہیں کی گئی۔

عدالت نے کہا کہ یہ بہت حساس معاملات ہیں۔ عدالتوں کو ایسے مقدمات کو نمٹانے میں بہت محتاط رہنا چاہیے۔ شادی شدہ جوڑوں کے درمیان معمولی اختلاف اور اعتماد کی کمی کو ذہنی ظلم نہیں کہا جا سکتا۔