Bharat Express

Allahabad High Court on Divorce Case: پہلے ثابت کرنا ہوگا بیوی کے پاگل ہونے کا الزام، تب ملے گا طلاق، الہ آباد ہائی کورٹ نے سنایا بڑا فیصلہ

الہ آباد ہائی کورٹ نے پاگل پن کی بنیاد پر بیوی سے طلاق کے لئے داخل کی گئی ایک اپیل خارج کردی۔ اس پرعدالت نے کہا کہ اہلیہ تعلیم یافتہ خاتون ہے۔ اس نے گریجویشن کی پڑھائی مکمل کی ہے۔ عرضی میں ایسا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، جس سے یہ عدالت گزشتہ عدالت کے حکم میں کسی بھی طرح سے کوئی مداخلت کرسکے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے بلڈوزر ایکشن پر یوگی حکومت سے جواب مانگا ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے پیر کے روز پاگل پن کی بنیاد پراہلیہ سے طلاق کے لئے داخل ایک اپیل کوخارج کردیا۔ عدالت نے کہا کہ اپیل کنندہ کو یہ ثابت کرنا تھا کہ اس کی اہلیہ لاعلاج ذہنی بیماری سے پریشان ہے۔ اپنے اس دعوے کو اپیل کنندہ ثابت نہیں کرپایا۔ اس پرالہ آباد ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے اپیل خارج کردی کہ شوہر کو پہلے ثابت کرنا ہوگا کہ اس کی اہلیہ کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے، اس کے بعد ہی شوہر کو طلاق ملے گا۔

شیوساگرکی شادی 2005 میں ہوئی تھی۔ تقریباً سات سال تک دونوں شوہر-بیوی ایک ساتھ رہے۔ ان کی دو بیٹیاں بھی ہیں۔ تنازعہ کی وجہ سے شوہر-بیوی گزشتہ 12 سال سے یعنی جنوری 2012 سے الگ الگ رہ رہے ہیں۔ شوہر شیو ساگر نے اہلیہ پرپاگل پن اور ظلم کی بنیاد پر فیمیل عدالت میں طلق کے لئے عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی کو عدالت نے خارج کردیا۔ اس کے بعد اسی حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج دیا گیا۔

ثابت کرنی ہوگی ذہنی بیماری

الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اپیل کنندہ کو پہلے یہ ثابت کرنا تھا کہ اس کی اہلیہ لاعلاج ذہنی بیماری سے گزررہی ہے۔ عدالت نے کہا کہ طلاق کے لئے ایسی بیماری ہونی چاہئے، جس میں دماغ کی مکمل نشوونما نہیں ہوپائی ہو یا ذہنی طورپرمعذوریت شامل ہو۔ اس کے علاوہ ایسا ذہنی وقارجس کے سبب متاثرہ شخص غیرمعمولی طور پر جارحانہ یا سنگین طورپرغیرذمہ دارانہ حرکت کرے۔

ہائی کورٹ نے اس لئے خارج کی اپیل

الہ آباد ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ بیوی ایک تعلیم یافتہ اورپڑھی لکھی خاتون ہے۔ جس نے گریجویشن کی پڑھائی پوری کی تھی۔ دونوں فریق سات سال تک شادی کے رشتے میں رہے۔ عرضی میں ایسا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا ہے، جس سے عدالت کے حکم میں کسی بھی طرح سے کوئی مداخلت کی جاسکے۔ یہ کہتے ہوئے ہائی کورٹ نے اپیل خارج کردی۔

بھارت ایکسپریس

Also Read