لوک سبھا میں صدر جمہوریہ کے شکریہ کی تحریک پر وزیراعظم نریندر مودی نے جواب دیا ۔ انہوں نے اپوزیشن کے الزامات اور ان کے سوالات کا جواب بھی دیا، اس دوران پی ایم مودی کے نشانے پر خاص طور پر کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی رہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں اپنی پارٹی کی کامیابیوں اور انڈیا الائنس کی ناکامیوں کا ذکر کرتے ہوئے یوپی اے کےدور کو یاد کیا۔پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں ایک طرف جہاں صدر جمہوریہ کے خطاب کی تعریف کی وہیں نومنتخب اراکین پارلیمنٹ کی بھی تعریف کرتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی۔
پی ایم مودی نے اپنے خطاب کے دوران راہل گاندھی کے اس بیان پر بھی جواب دیا جس میں راہل گاندھی نے بی جے پی والے ہندو کو متشدد کہا تھا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ آج میں آپ اور اہل وطن کی توجہ ایک سنگین مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ کل جو کچھ ہوا اسے ملک کے کروڑوں عوام صدیوں معاف نہیں کریں گے۔ 131 سال پہلے سوامی وویکانند جی نے شکاگو میں کہا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ میں ایک ایسے مذہب سے آیا ہوں جس نے پوری دنیا کو رواداری اور عالمی قبولیت کا درس دیا ہے۔ وویکانند جی نے شکاگو میں ہندوازم کے لیے دنیا کے بڑے بڑے لیڈروں کے سامنے بات کی تھی۔ ہندوؤں کی وجہ سے ہی ہندوستان کا تنوع پروان چڑھا ہے اور پھل پھول رہا ہے۔ یہ ایک سنگین معاملہ ہے کہ آج ہندوؤں پر جھوٹے الزامات لگانے کی سازش ہو رہی ہے، ایک سنگین سازش ہو رہی ہے۔ کہا گیا کہ ہندو متشدد ہیں۔ یہ ہے آپ کی اقدار، آپ کا کردار، آپ کی سوچ، آپ کی نفرت۔ یہ بیان ملک کے ہندوؤں کے خلاف ہے۔ یہ ملک صدیوں تک نہیں بھولے گا۔ چند دن پہلے ہندوؤں کی طاقت کی تباہی کا تصور کیا گیا تھا۔
یہ ملک صدیوں سے شکتی کی پوجا کرنے والا ہے۔ یہ بنگال ماں درگا، ما کالی کی پوجا کرتا ہے، آپ اس شکتی کی تباہی کی بات کرتے ہو۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہندو دہشت گردی کی اصطلاح تیار کرنے کی کوشش کی۔ اگر ان کے دوست ہندو مذہب کا موازنہ ڈینگی اور ملیریا جیسے الفاظ سے کریں تو یہ ملک کبھی معاف نہیں کرے گا۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت، ان کے پورے ایکو سسٹم نے ہندو روایت کو نیچا دکھانے، ان کی توہین کرنے اور مذاق اڑانے کو فیشن بنا دیا ہے۔ ہم بچپن سے سیکھتے آئے ہیں کہ گاؤں ہو یا شہر، امیر ہو یا غریب، بھگوان کے ہر روپ کے درشن ہوتے ہیں۔ بھگوان کا کوئی بھی روپ ذاتی فائدے یا نمائش کے لیے نہیں ہے۔ جن کے درشن ہوتے ہیں ان کا پردرشن نہیں کیا جاتا۔ ہمارے دیوی دیوتاؤں کی توہین سے 140 کروڑ ہم وطنوں کے دلوں کو شدید تکلیف پہنچ رہی ہے۔ ذاتی سیاسی فائدے کے لیے اس طرح بھگوان کی شکلوں سے کھیلنا۔ ایوان میں کل کا منظر دیکھنے کے بعد اب ہندو سماج کو سوچنا پڑے گا کہ یہ توہین ایک اتفاق ہے یا کسی بڑے تجربے کی تیاری ہے