Bharat Express

Delhi News: نابالغ کے متعلق 2020 میں ٹویٹ کا معاملہ، محمد زبیر کو جہادی کہنے والے شخص کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں: دہلی پولیس

اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے زبیر کے خلاف قابل اعتراض ٹویٹ کرنے والے جگدیش سنگھ پر کارروائی نہ کرنے کے معاملے میں دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی تھی۔ کوئی شکایت نہ ہونے پر بھی پولیس کو از خود نوٹس لینا چاہیے اور مقدمہ درج کرنا چاہیے۔

محمد زبیر

دہلی پولیس نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ اس شخص کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا جس نے مبینہ طور پر 2020 میں محمد زبیر کو “جہادی” قرار دیتے ہوئے قابل اعتراض ٹویٹ کیا تھا۔  زیر غور ٹویٹ کسی جگدیش سنگھ کی جانب سے کیا گیا تھا، جس نے زبیر کے خلاف شکایت درج کرائی تھی اور ان پر اپنی پوتی کو سائبر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔

دہلی پولیس نے کہا کہ سنگھ کے خلاف مزید تفتیش یا کارروائی کے لیے کوئی قابل اعتراض مواد نہیں ملا، جس نے 18 اپریل 2020 کو زبیر کے ٹویٹ پر “ایک بار جہادی ہمیشہ جہادی ہوتا ہے” تبصرہ کیا تھا۔ پی او سی ایس او ایکٹ (POCSO Act) کے تحت ایف آئی آر کے خلاف زبیر کی عرضی میں اسٹیٹس رپورٹ درج کی گئی ہے – انہیں پہلے ہی اس کیس میں کلین چٹ دی جا چکی ہے۔ دہلی پولیس نے کہا کہ جگدیش کے خلاف مزید کارروائی کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔ ٹویٹ عوام کے کسی بھی طبقے میں خوف یا ہراس پیدا نہیں کرتا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کو لگائی تھی پھٹکار 

بتا دیں کہ اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے زبیر کے خلاف قابل اعتراض ٹویٹ کرنے والے جگدیش سنگھ پر کارروائی نہ کرنے کے معاملے میں دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ بار بار کہہ چکی ہے کہ اشتعال انگیز زبان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ کوئی شکایت نہ ہونے پر بھی پولیس کو از خود نوٹس لینا چاہیے اور مقدمہ درج کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ ہاؤس کی سیکیورٹی میں خلل ڈالنے کا معاملہ، پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے دہلی پولیس کو تحقیقات مکمل کرنے کے لیے دیا مزید 30 دن کا وقت

کورٹ نے دہلی پولیس سے 6 ہفتے کے اندر اسٹیٹس رپورٹ طلب کی تھی

واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے دہلی پولیس سے 6 ہفتے کے اندر اسٹیٹس رپورٹ طلب کی تھی۔ اس سے پہلے ہائی کورٹ نے دہلی پولیس سے پوچھا تھا کہ زبیر کے ٹویٹ پر کوئی فوجداری مقدمہ نہیں بنتا ہے تو پھر زبیر کے خلاف قابل اعتراض ٹوئٹس کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟

معاملہ زبیر کے ایک ٹویٹ سے متعلق ہے، جس میں صارفین کی پروفائل تصویر شیئر کی گئی اور پوچھا گیا کہ کیا اپنی پوتی کے ساتھ پروفائل تصویر کا استعمال کرتے ہوئے جوابات میں قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کرنا مناسب ہے۔ زبیر نے اپنی ٹویٹ میں نابالغ لڑکی کا چہرہ دھندلا کر دیا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read