لوک سبھا انتخابات سے پہلے وزیر اعلیٰ نتیش کمار بی جے پی کے ساتھ این ڈی اے میں شامل ہو گئے ہیں۔ اب این ڈی اے میں سیٹوں کی تقسیم کو لے کر قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں کہ کیا نتیش کمار کو این ڈی اے میں 17 سیٹیں ملیں گی؟ کیونکہ جے ڈی یو انڈیا اتحاد میں 17 سیٹوں کا مطالبہ کر رہی تھی، لیکن بات نہیں بن رہی تھی۔ اس دوران نتیش کمار نے الائنس بدل لیا، لیکن این ڈی اے میں بھی سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ نتیش کمار آج (7 فروری) دہلی جا رہے ہیں، اس سے پہلے ہی ہلچل مچی ہوئی ہے۔ دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔ وہ بی جے پی کے سینئر لیڈر امت شاہ اور قومی صدر جے پی نڈا سے بھی ملاقات کریں گے۔ دو دن پہلے بی جے پی کی مرکزی قیادت نے دہلی میں بہار کے دونوں نائب وزرائے اعلیٰ سمراٹ چودھری اور وجے کمار سنگھ کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ ایسے میں یہ بحث تیز ہو گئی ہے کہ کیا یہاں بھی 2024 کے انتخابات میں سیٹوں کو لے کر کوئی مسئلہ ہے؟
آپ کو بتاتے چلیں کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں جے ڈی یو-بی جے پی اور لوک جن شکتی پارٹی نے ایک ساتھ مقابلہ کیا تھا۔ بی جے پی نے 17 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے اور جے ڈی یو نے 17 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے۔ ایل جے پی نے 6 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا۔ اس میں جے ڈی یو کو ایک سیٹ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بی جے پی نے 17 سیٹوں پر الیکشن جیتا۔ ایل جے پی نے بھی 6 سیٹیں جیتیں۔اب 2024 کے انتخابات میں مساواتیں بدلتی نظر آ رہی ہیں کیونکہ اس بار جیتن رام مانجھی اور اپیندر کشواہا بھی این ڈی اے میں شامل ہیں۔ اس بار لوک جن شکتی پارٹی بھی دو حصوں میں بٹی ہوئی ہے۔ پشوپتی پارس اور چراغ پاسوان الگ الگ ہیں۔ ایسے میں 2019 کی طرح اگر بی جے پی 17 سیٹوں پر اور جے ڈی یو 17 سیٹوں پر الیکشن لڑتی ہے تو 6 سیٹوں میں تقسیم کیسے ہو گی؟ چراغ، پشوپتی پارس، مانجھی اور اپیندر کشواہا کو کتنا دیا جائے گا؟ کیا چراغ پاسوان، جو پہلے ہی 6 سیٹوں کا مطالبہ کر چکے ہیں، راضی ہو جائیں گے
اس طرح کے کئی سوالات ہیں اور یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ این ڈی اے میں سیٹوں کی تقسیم پر بحث جاری ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق آر ایس ایس نے بہار میں جے ڈی یو کو کم سیٹیں دینے کے لیے بھی مداخلت کی ہے۔ سنگھ نے صاف کہہ دیا ہے کہ جے ڈی یو کو بہار میں 11 سے 12 سیٹیں دی جا سکتی ہیں۔ دوسری جانب چراغ پاسوان بھی جھکنے کو تیار نہیں۔ ایسے میں اگر چراغ پاسوان کو 6 سیٹیں مل جاتی ہیں تو باقی کیا کریں گے؟ اگلی مساوات کیا ہوگی؟یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو بہار میں این ڈی اے کیلئے گلے کی ہڈی بن گئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔