Bharat Express

NEET UG Paper Leak Case: نیٹ پیپرلیک معاملے پرسپریم کورٹ سخت، حکومت نے پیپرلیک کی بات تسلیم کرلی

نیٹ یوجی سی پیپرلیک کا معاملہ میں ایک طرف سی بی آئی جانچ چل رہی ہے اورکئی گرفتاریاں ہوچکی ہیں تووہیں اس کی سماعت سپریم کورٹ میں بھی ہو رہی ہے۔

سپریم کورٹ۔ (فائل فوٹو)

NEET Paper Leak Case In Supreme Court: نیٹ یوجی سی پیپرلیک معاملے کی سماعت آج پیر(8 جولائی) کوسپریم کورٹ میں شروع ہوگئی، جن طلبا نے پیپرمنسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ان کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ 5 مئی کوامتحان ہوا تھا اور 14 جون کونتائج آنے والا تھا، لیکن یہ نتیجہ 4 جون کوہی آگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امتحان سے ایک دن پہلے ایک ٹیلی گرام چینل پریہ جانکاری آگئی کہ کل ہونے والے نیٹ کا امتحان پیپریہاں موجود ہیں اورساتھ ہی اس امتحان پیپرکے آنسرشیٹ بھی موجود تھی۔ طلبا کے وکیل نے کہا کہ امتحان کروانے والی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے بھی مانا ہے کہ کچھ طلبا کوغلط پیپرمل گئے تھے۔ ایسے کئی معاملے سامنے آئے، جہاں پریہ کہا گیا کہ نیٹ کا پیپرلیک ہوا تھا۔ پٹنہ میں اس معاملے میں ایف آئی آربھی درج ہے۔

نیٹ معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت

چیف جسٹس نے کہا کہ امتحان کی پاکیزگی متاثرہوئی ہے یہ تو واضح ہے۔ اگرامتحان والے دن ہی بچوں کو پیپرملا تھا اوراسے یاد کیا گیا تو اس کا مطلب پیپرصرف مقامی سطح پر ہی لیک ہوا تھا، لیکن اگرہمیں یہ پتہ نہیں چلتا کہ کتنے طلبا اس میں شامل تھے، تب دوبارہ امتحان کا حکم دینا پڑے گا۔ مستقبل میں پیپرلیک جیسے حادثات نہ ہوں، اس سے متعلق کیسی تیاریاں ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کچھ سوال کئے۔ انہوں نے پوچھا کہ سائبرکرائم سے نمٹنے والی کون سی تکنیک ہمارے پاس ہے۔ کیا ڈیٹا اینالیٹکس سے ہم مارک کرسکتے ہیں۔ ہم کیا کرسکتے ہیں، جس سے مستقبل میں پیپرلیک نہ ہو۔ کیا ہم ملٹی ڈسپلنری کمیٹی بنا سکتے ہیں؟ ایس جی نے کہا کہ ہم نے ہرممکن اقدامات کئے ہیں۔ ہم عدالت کو ہرسوال کا جواب دیں گے۔ چیف جسٹس نے عرضی گزاروں سے کہا کہ آپ دوبارہ امتحان کا مطالبہ کرنے والی سبھی وکیلوں کے ساتھ بیٹھیں۔ ایک نوڈل وکیل دلیل کے لئے رکھیں، جو سوال کئے گئے ہیں، ان کا جواب مرکز اوراین ٹی اے آکراگلی سماعت میں دیں۔ اس پر ایس جی نے کہا کہ معاملے کی سماعت جمعرات کرلیں، جسے چیف جسٹس نے منظوری دے دی ہے۔

عدالت نے وکیل سے پوچھا- گریس مارکس والے کتنے طلبا؟

وکیل نے عدالت سے کہا کہ ابتدائی طور پربہارپولیس کے سامنے جوحقائق آئے ہیں، وہ بڑے پیمانے پرپیپرلیک کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ اس امتحان میں 67 بچوں نے 720 میں سے 720 نمبرحاصل کئے، جس میں سے 6 ایک ہی سینٹرمیں تھے۔ اس پرعدالت نے پوچھا کہ اس میں سے ایسے کتنے طلبا تھے، جن کوگریس مارکس ملے تھے۔ وکیل نے جواب دیا کہ ایک بھی نہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس سے پہلے تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا، جب دوتین طلبا سے زیادہ کسی کوپورے نمبرملے ہوں۔ یہ اپنے آپ میں تاریخ میں پہلا موقع ہے، جب 67 بچوں نے 720 نمبرحاصل کئے۔ عدالت نے کہا کہ نہیں 2 سینٹرکے 1563 بچے ایسے تھے، جن کو گریس مارکس دیئے گئے، جس میں سے 6 بچوں کے 720 میں سے 720 نمبرآئے تھے۔

بھارت ایکسپریس۔