این ڈی آر ایف کی ٹیم سرنگوں میں پھنسے لوگوں کو بچانے کے لیے کرے گی آپریشن ، اس طرح کا ریسکیو آپریشن تھائی لینڈمیں 2018 میں کیا گیا تھا
Sikkim Floods: حکام کے مطابق بدھ کی صبح سکم میں آنے والے سیلاب میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔ منگل 03 اکتوبر کو دیر رات اچانک بادل پھٹنے کے بعد سکم میں شدید سیلاب آگیاتھا۔ اس کے بعد ریاستی حکومت نے بدھ 04 اکتوبر کو مرکزی حکومت کو مطلع کیا اور ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ۔جس کے مطابق جمعہ آج یعنی 06 اکتوبر کو نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی ایک ٹیم ان سرنگوں پر جائے گی جہاں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
یہ ٹیم شمالی سکم میں چنگ تھانگ جائے گی جس کے سامنے ایک مشکل چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ یہ لوگ گزشتہ 48 گھنٹوں سے سرنگوں میں بغیر کھانا پانی کے بغیر کے یہ لوگ سرنگ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کو بچانے کے لیے مہم چلائی جائے گی۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ سرنگیں پانی سے بھری ہوئی ہیں یا نہیں، سرنگوں میں پھنسے لوگ زندہ ہیں یا نہیں۔
سکم کے چیف سکریٹری وجے بھوشن پاٹھک نے کہا، “چیک پوسٹ پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، لاچن اور لاچنگ میں تقریباً 3000 لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ 700-800 ڈرائیور وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ 3150 لوگ جو موٹر سائیکلوں پر وہاں گئے تھے وہ بھی پھنسے ہوئے ہیں۔” ہم فوج اور فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ان سب کو باہرنکالیں گے۔ فوج نے لاچین اور لاچنگ میں پھنسے لوگوں کو انٹرنیٹ پر اپنے اہل خانہ سے بات کرائی ۔”
این ڈی آر ایف ٹیم کے سامنے یہ ہوگا چیلنج
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چونکہ یہ کام این ڈی آر ایف ٹیم کے لیے اتنا آسان نہیں ہوگا۔ وہ ایسی جگہ جا رہی ہے جس کے بارے میں وہ کچھ نہیں جانتی۔ اس ٹیم میں لینڈ ریسکیورز اورا سکوبا ڈائیورز شامل ہوں گے۔ ان کے پاس ہتھوڑے، واٹر گن، راک کٹر، سیٹلائٹ فون، جنریٹر سیٹ اور طبی آلات ہوں گے۔
اس طرح کا ریسکیو آپریشن تھائی لینڈ میں سال 2018 میں کیا گیا تھا ۔ریسکیو آپریشن اس ہم کی دلائے گا ۔ اس میں غوطہ خوروں نے 13 افراد کو بچایا تھا ۔جو سیلاب زدہ غار میں تقریباً 6 دنوں سے پھنسے ہوئے تھے۔
بدھ اچانک آئے اس سیلاب نے چنگ تھانگ شہر کو سکم کے باقی حصوں سے منقطع کر دیا ہے۔ بجلی کی تاریں ٹوٹ گئیں ہیں، سیل ٹاور ، پل تباہ ہو گئے یں اور سڑکیں ٹوٹ کر بہہ گئیں ہیں۔ رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے پھنسے ہوئے لوگوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ابھی تک صرف اتنا معلوم ہے کہ وہ ریاستی حکومت کی ایک کمپنی کے ساتھ کام کرتے ہیں جو تیستا III ڈیم کا انتظام کرتی ہے۔ تمام سرنگیں تیستا III ڈیم کمپلیکس کے اندر ہیں، جو جمعرات کے سیلاب کے دوران تباہ ہو گئی تھیں۔
بھارت ایکسپریس