Bharat Express

مدارس میں نہیں مل رہی ہے تعلیم، بند کی جائے فنڈنگ، این سی پی سی آر نے حکومت سے کی سفارش

این سی پی سی آرنے یہ بھی سفارش کی ہے کہ سبھی غیرمسلم بچوں کو مدارس سے نکال کر اسکولوں میں داخل کرایا جائے۔ اس کے ساتھ ہی مسلم طبقے کے بچے جو مدارس میں پڑھ رہے ہیں، وہ منظورشدہ ہوں یا غیرمنظور شدہ ، ان کا داخلہ باضابطہ اسکولوں میں کرایا جائے۔

این سی پی سی آر نے مدارس کی تعلیم سے متعلق بڑا دعویٰ کیا ہے۔

نیشنل کمیشن فارپروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے ریاستوں اورمرکزکے زیرانتظام علاقوں کے چیف سکریٹریوں کوخط لکھ کرمدارس اورمدرسہ بورڈ کوسرکاری فنڈنگ ​​روکنے کی سفارش کی ہے۔ این سی پی سی آرنے مدرسہ بورڈزکوبند کرنے کی بھی تجویز پیش کی ہے۔ آرٹی ای ایکٹ 2009 کے مطابق یہ کہا گیا ہے کہ بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے لئے مدارس سے باہراوراسکولوں میں داخلہ دیئے جانے کی بات کہی ہے۔ اس کے علاوہ این سی پی سی آرنے ایک اور رپورٹ جاری کی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 24-2023 میں 11 لاکھ سے زیادہ بچے کم عمری میں شادی کے شکارتھے، جن کے لئے این سی پی سی آرنے کم عمری میں شادی سے بچانے کے لئے احتیاطی تدابیراختیارکئے۔

مدارس میں نہیں مل رہی ہے تعلیم؟

این سی پی سی آرنے یہ بھی سفارش کی ہے کہ سبھی غیرمسلم بچوں کومدارس سے نکال کرآرٹی ای ایکٹ، 2009 کے مطابق، بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے لئے اسکولوں میں داخل کرایا جائے۔ ساتھ ہی مسلم طبقے کے بچے جومدارس میں پڑھ رہے ہیں، چاہے وہ منظورشدہ ہوں یا غیرمنظورشدہ۔ انہیں باضابطہ اسکولوں میں داخلہ دلایا جائے اورآرٹی ای ایکٹ، 2009 کے مطابق مقررہ وقت اورنصاب کی تعلیم دی جائے۔ این سی پی سی آرکی یہ رپورٹ اس مقصد سے تیارکی گئی ہے کہ ہم ایک اہم روڈ میپ تیارکرنے کی سمت میں رہنمائی کریں جویہ یقینی بنائے کہ ملک کے سبھی بچے محفوظ، صحت مند ماحول میں پروان چڑھیں۔ ایسا کرنے سے انہیں زیادہ جامع اور موثراندازمیں قوم کی تعمیرکے عمل میں بامعنی حصہ ڈالنے کا اختیارملے گا۔

این سی پی سی آرنے کیا این آئی اوایس کے کردارکی جانچ کا مطالبہ

سال 2021 میں کمیشن نے اقلیتی طبقے کے بچوں کی تعلیم پرہندوستانی آئین کے آرٹیکل 21 اے کے متعلق آرٹیکل (15 (5) کے تحت چھوٹ کے اثرپرایک رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ میں اس بات پرروشنی ڈالا گیا کہ کس طرح مدارس جیسے مذہبی تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے بچوں کوہندوستان کے آئین کے ذریعہ دیئے گئے تعلیم کے ان کے بنیادی حقوق کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔

اس کے بعد سال 2022 میں جمعیۃ علماء ہند نے ابتدائی سطح پربچوں کوباضابطہ اسکولوں سے دوررکھنے کے عمل کوجوازفراہم کرنے کے لئے این آئی اوایس کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پردستخط کئے تھے۔ اس ایم اویوکے تحت مدرسہ میں پڑھنے والے بچوں کواوپن اسکول سے امتحان دینے کی اجازت دی گئی۔ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 21 اے کے مطابق، مفت اورلازمی ابتدائی تعلیم تمام بچوں کا بنیادی حق ہے۔

تعلیم کا حق قانون، 2009 بچوں کو یہ حق فراہم کرتا ہے اورکلاس تھرڈ، پانچویں اورآٹھویں کے لئے کھلی تعلیم کی پیشکش حق تعلیم قانون، 2009 سے براہ راست متصادم ہے۔ ملک میں تقریباً 15 لاکھ اسکول ہیں اورحکومت نے بچوں کوابتدائی تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کے لئے ہر3-1 کلومیٹرکے فاصلے پراسکول قائم کئے ہیں۔ تاہم، اگرریاستی حکومت بعض علاقوں میں اسکول کوتسلیم نہیں کررہی ہے، تواین آئی اوایس طلباء کواوپن اسکولوں کے ذریعہ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کا اختیارفراہم کرسکتا ہے۔ انہوں نے این آئی او ایس کے کردارکی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

-بھارت ایکسپریس