Bharat Express

مولانا ارشد مدنی کے بیان سے ہنگامہ، 8ویں کلاس کے بعد لڑکوں اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم سے محفوظ رہنے کا مشورہ

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے طالبات کی پڑھائی سے متعلق اہم بیان دیا ہے، جس پرتنازعہ ہوگیا ہے۔ حالانکہ وہ مخلوط تعلیم سے متعلق تبادلہ خیال کر رہے تھے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی۔ (فائل فوٹو)

Jamiat Ulema Hind: مولانا سید ارشد مدنی کی قیادت والی جمعیۃ علماء ہند کی حال ہی میں لکھنومیں ایک میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میں 37 اضلاع سے ہزاروں علمائے کرام اوراراکین نے شرکت کی تھی۔ اس میٹنگ میں جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا سید ارشد مدنی بھی شامل تھے۔ مولانا ارشد مدنی نے اپنے خطاب کے دوران مسلمانوں کو خاص پیغام دیا۔ اتنا ہی نہیں، انہوں نے ایک متنازعہ بیان بھی دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو 8ویں کلاس کے بعد لڑکوں سے الگ تعلیم دلائی جانی چاہئے۔

مولانا سید ارشد مدنی نے تعلیمی اداروں سے متعلق دیئے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اقلیتی تعلیمی اداروں کا قیام کیا جائے، جن میں نرسری سے مڈل اورہائی اسکول تک اسلامی ماحول میں تعلیم دی جائے اورایسی  تعلیم کویقینی بنانے کے لئے جمعیۃ علماء سے وابستہ علمائے کرام خصوصی طورپر دھیان دیں اوراپنی نگرانی میں ہی جدید تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لائیں۔

اپنے خطاب میں مولانا سید ارشد مدنی نے مزید کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال میں خصوصی طورپرمسلم لڑکیوں کے لئے آٹھویں کلاس کے بعد الگ تعلیمی اداروں کا قیام کیا جائے تاکہ لڑکیاں برے اثراورخراب ماحول سے محفوظ رہ سکیں کیونکہ لڑکیوں کو مذہب تبدیلی کا شکاربنایا جا رہا ہے اوران کا مذہب تبدیل کرایا جا رہا ہے۔ اس کوروکنا وقت کی ضرورت ہے اوراس گھناونی حرکت کی وجہ سے خاندان کے خاندان برباد ہو رہے ہیں، اسی لئے ہرمسلم آبادی میں اس طرح کے اداروں کا قیام کرنا بہت ضروری ہے تاکہ مذہب اسلام کی حفاظت ہوسکے۔ مولانا ارشد مدنی نے مدارس سے خاص اپیل کی ہے کہ وہ سرکاری ضوابط کے مطابق ادارے چلائیں، کسی ٹرسٹ یا سوسائٹی کے ذریعہ رجسٹریشن کراکرمدرسے کو قانونی طورپرمضبوط کیا جائے تاکہ محکمہ تعلیم سے رقم اورسہولیات فراہم کی جا سکیں۔

 وہیں الیکشن سے متعلق موضوعات پربھی مولانا ارشد مدنی نے اپنا موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے ووٹ بیداری مہم کے ذریعہ مسلمان مردوں اورخواتین کو ووٹنگ کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کی جائے اور نئے رائے دہندگان (ووٹرز) کے نام ووٹرلسٹ میں درج کروایا جائے اور پھرالیکشن کے دن انہیں صحیح رہنمائی کرکے ووٹ ڈلوایا جائے تاکہ مرضی کے مطابق حکومت منتخب کرسکیں۔ ملک کے بدلتے منظرنامہ میں مسلمانوں کے لئے خود انحصار ہونا بہت ضروری ہوگیا ہے۔ مسلمان خود آتم نربھربنیں اورکسی کے سہارے نہ رہیں۔

   -بھارت ایکسپریس

Also Read