دہلی کے سابق نائب وزیراعلیٰ اور وزیرتعلیم منیش سسودیا کو آج سپریم کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ قریب 17 مہینوں سے جیل میں بند رہنے کے بعد اب انہیں جیل سے رہائی کا موقع مل رہا ہے ۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں منیش سسودیا کو راحت دیتے ہوئے دس لاکھ کے مچلکے پر ضمانت دے دی ہے، ساتھ ہی اپنا پاسپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔
وہیں سماعت کےد وران سپریم کورٹ نے کہا کہ نچلی عدالت اور ہائی کورٹ اکثر یہ نہیں سمجھتے ہیں کہ ضمانت کو قاعدہ اور جیل کو استثنیٰ سمجھا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں ضمانت کی درخواستیں سپریم کورٹ میں آتی ہیں۔ عدالتی عمل کو ہی سزا نہ بنایا جائے۔ ملزم کی معاشرے میں گہری بنیاد ہے۔ اس کے فرار ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ نچلی عدالت ضمانت کی شرائط طے کر سکتی ہے۔ شواہد کو تلف کرنے کے امکان پر بھی شرائط رکھی جائیں۔فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ای ڈی کے وکیل نے کہا کہ 3 جولائی تک تحقیقات مکمل کریں۔ یہ اکتوبر 2023 میں سپریم کورٹ کو دی گئی 6-8 ماہ کی حد سے زیادہ ہے۔ اس تاخیر کی وجہ سے نچلی عدالت میں مقدمے کی سماعت شروع ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ ذاتی آزادی ایک بنیادی حق ہے۔ مناسب وجہ کے بغیر اس کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔
منیش سسودیا کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم سے پی ایم ایل اے سیکشن 45 کے تحت دی گئی ضمانت کی سخت شرائط سے نرمی مانگی گئی ہے۔ ای ڈی نے کہا کہ مقدمے میں تاخیر کے لیے ملزم خود ذمہ دار ہے۔ ملزم غیر ضروری دستاویزات مانگ رہا ہے۔ سینکڑوں درخواستیں دائر کررہا ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ریکارڈ ایسا نہیں دکھاتا۔ ای ڈی اور سی بی آئی دونوں معاملوں میں زیادہ درخواستیں داخل نہیں کی گئیں، اس لیے ہم مقدمے میں تاخیر کے لیے ملزمین کو ذمہ دار ٹھہرانے میں نچلی عدالت اور ہائی کورٹ کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔ ملزم کو دستاویزات دیکھنے کا حق ہے۔
بھارت ایکسپریس۔