Supreme Court Verdict on Uddhav Thackeray vs Eknath Shinde: مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے بنام ایکناتھ شندے کے معاملے میں سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے جمعرات کے روز فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے کو بڑی بینچ میں بھیجا جائے گا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ”اسپیکر کو سیاسی جماعت کے ذریعہ مقرر کئے گئے چیف وہپ کو ہی منظوری دینی چاہئے۔“
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ”گوگاوالے (شندے گروپ) کو شیو سینا پارٹی کے چیف وہپ کے طور پر تقرری کرنے کا اسپیکر کا فیصلہ غیرقانونی تھا۔“
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پارٹی کے اندرونی تنازعہ کو حل کرنے کے لئے فلور ٹسٹ کا استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔ نہ تو آئین اور نہ ہی قانون گورنر کو سیاسی حلقے میں داخل ہونے اور انٹرپارٹی اور انٹرپارٹی تنازعہ میں اہم کردار ادا کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ گورنر کے پاس ایسا کوئی آلہ نہیں تھا، جس سے یہ اشارہ ملے کہ ناراض اراکین اسمبلی حکومت سے حمایت واپس لینا چاہتے ہیں۔ گورنر نے شیو سینا کے اراکین اسمبلی کے ایک گروپ کی تجویز پر بھروسہ کرکے یہ نتیجہ نکالا کہ ادھو ٹھاکرے بیشتر اراکین اسمبلی کی حمایت کھو چکے ہیں۔
सुप्रीम कोर्ट का कहना है कि स्पीकर को अयोग्यता याचिकाओं पर उचित समय के भीतर फैसला करना चाहिए।
सुप्रीम कोर्ट ने आगे कहा कि यथास्थिति बहाल नहीं की जा सकती क्योंकि उद्धव ठाकरे ने फ्लोर टेस्ट का सामना नहीं किया और अपना इस्तीफा दे दिया। https://t.co/n4xQOqDLps
— ANI_HindiNews (@AHindinews) May 11, 2023
سپریم کورٹ نے ادھو ٹھاکرے کو راحت دینے سے انکارکردیا کیونکہ یہ دیکھا گیا کہ انہوں نے فلور ٹسٹ کا سامنا نہیں کیا۔ عدالت نے مانا کہ مہاراشٹر کے گورنر کا فیصلہ ہندوستان کے آئین کے مطابق نہیں تھا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اسپیکرکو نا اہل ٹھہرائے جانے سے متعلق عرضیوں پرمناسب وقت کے اندر فیصلہ کرنا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ جوں کہ توں صورتحال بحال نہیں کی جاسکتی کیونکہ ادھو ٹھاکرے نے فلور ٹسٹ کا سامنا نہیں کیا اور اپنا استعفیٰ دے دیا۔
-بھارت ایکسپریس