مافیا عتیق احمد کے بیٹے پر ہے نینی جیل کے اندر 24 گھنٹے سخت پہرہ، بڑھائی گئی سیکیورٹی
Prayagraj: پریاگ راج کی نینی سینٹرل جیل ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ مافیا عتیق احمد ولد علی احمد نینی جیل میں قید ہے جس میں 3000 قیدیوں کی گنجائش ہے۔ امیش پال قتل کیس کے بعد ریاست کی پولیس عتیق کے قریبی دوستوں اور اس کے حواریوں کو مٹی میں ملانے میں لگی ہوئی ہے۔ دوسری جانب امیش پال قتل کیس کے بعد گزشتہ سال جولائی کے مہینے سے نینی سینٹرل جیل میں قید علی احمد کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ علی احمد 4 کیمروں اور 4 پولیس اہلکاروں کی 24 گھنٹے نگرانی میں رہتا ہے۔
انگریزوں نے بنائی تھی یہ جیل
نینی سنٹرل جیل انگریزوں کے دور میں بنی تھی۔ اس کی گنجائش کی بات کریں تو یہاں تقریباً 3000 قیدی رکھے گئے ہیں۔ لیکن اس وقت یہاں 4000 قیدی رکھے گئے ہیں۔ ایک زمانے میں اس جیل میں تمام آزادی پسندوں کو بھی رکھا جاتا تھا۔ موتی لال نہرو سے لے کر جواہر لال نہرو تک کو آزادی سے پہلے اس جیل میں رکھا گیا ہے۔
دو روز قبل انتظامیہ نے کیا تھا سرپرائز انسپکشن
امیش پال قتل کیس کے بعد روشنی میں آنے والی نینی سینٹرل جیل بھی امیش پال قتل کیس میں ملوث ماسٹر مائنڈ مافیا عتیق احمد کے بیٹے علی احمد کی وجہ سے انتظامیہ بھی کافی الرٹ ہے۔ گزشتہ سال جولائی سے یہاں قید علی احمد کی سکیورٹی اور جیل کے انتظامات کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں نے چند روز قبل نینی سنٹرل جیل کا اچانک معائنہ کیا تھا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق علی احمد کو تنہا بیرک میں رکھا گیا ہے۔ اس کی نگرانی کے لیے چار کیمروں کے علاوہ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بھی رکھے گئے ہیں۔
معائنہ کے دوران نہیں ملی کوئی خرابی
ڈی سی پی یموناپار اور اے ڈی ایم کے اچانک معائنہ میں کوئی کمی نہیں پائی گئی۔ اس دوران کسی قسم کی کوئی مشکوک چیز نہیں ملی۔ تاہم اس دوران جیل انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی۔ جیل میں قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والے افراد کی بھی تلاشی لی گئی۔
-بھارت ایکسپریس