ٹی ایم سی لیڈر مہوا موئترا۔ (فائل فوٹو)
نئی دہلی: پارلیمنٹ میں رشوت لینے اور سوال پوچھنے کے معاملے میں لوک سبھا سے نکالی گئی ایم پی مہوا موئترا کو آخر کار دہلی میں اپنا سرکاری بنگلہ خالی کرنا پڑا۔ دو دن پہلے مہوا کو ایک بار پھر بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس بھیجا گیا تھا۔ جس کے بعد مہوا نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ہائی کورٹ نے مہوا کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ مہوا موئترا کی لوک سبھا کی رکنیت 8 دسمبر 2023 کو پارلیمنٹ میں رشوت لینے اور سوال پوچھنے کے الزامات ثابت ہونے کے بعد ختم کر دی گئی تھی۔ اس کے بعد انہیں دو بار سرکاری بنگلہ خالی کرنے کو کہا گیا لیکن انہوں نے اس پر توجہ نہیں دی۔ تیسری بار انہیں فوری طور پر بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس بھیجا گیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ مہوا کو یہ بنگلہ لوک سبھا رکن کے طور پر الاٹ کیا گیا تھا، لیکن جیسے ہی ان کی رکنیت منسوخ ہوئی، انہیں بنگلہ خالی کرنے کو کہہ دیا گیا۔
مہوا موئترا کے وکیل نے کیا کہا تھا؟
سماعت کے دوران مہوا موئترا کے وکیل برج گپتا نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ اہلکاروں کو ادائیگی کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن انھیں اس طرح سے احاطے سے باہر نہیں پھینکنا چاہیے۔ عدالت میں بحث کرتے ہوئے ان کے وکیل نے کہا کہ مہوا موئترا ایک پرائیویٹ اسپتال میں زیر علاج ہیں اور دہلی میں ان کے پاس کوئی دوسرا گھر نہیں ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ گھر کب خالی کریں گے؟
جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں گھر خالی کرنے میں کتنا وقت لگے گا تو وکیل نے کہا کہ چار مہینے لگیں گے لیکن اگر عدالت کو لگتا ہے کہ اتنا وقت بہت زیادہ ہے تو دو یا ڈھائی ماہ ٹھیک رہے گا۔ ” اس پر عدالت نے کہا کہ چار ماہ کیوں؟ گھر خالی کرنے میں تین دن کیوں نہیں؟ اگر آپ تین دن، چار دن یا ایک ہفتہ کا وقت مانگتے تو ہم اس پر غور کرتے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ مہوا موئترا کو یہ رہائش گاہ بطور رکن پارلیمنٹ الاٹ کی گئی تھی اور اب وہ رکن پارلیمنٹ نہیں رہیں۔ وکیل نے کہا، “وہ (مہوا موئترا) بیمار ہے، وہ بستر پر ہل بھی نہیں سکتی، ایسی حالت میں کیا آپ اسے گھر سے نکالنا چاہتے ہیں؟”
بھارت ایکسپریس۔