راہل گاندھی کے پوسٹ سے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ناراض ہیں۔
کولکاتا آبروریزی اور قتل سانحہ کے بعد پورے ملک میں ہلچل بڑھ گئی ہے، جہاں ایک طرف پورے ملک میں اس سانحہ کے سبب احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ وہیں دوسری طرف اب اس معاملے میں سیاست بھی شروع ہوگئی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے کولکاتا آبروریزی-قتل سانحہ سے متعلق 14 اگست کو سوشل میڈیا ہینڈل ایکس پرپوسٹ کیا تھا اورکئی سوال کھڑے کئے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ متاثرین کوانصاف دلانے کے لئے جگہ ملزمین کوبچانے کی کوشش اسپتال اورمقامی انتظامیہ پرسنگین سوال کھڑے کرتی ہے۔
راہل گاندھی کے پوسٹ کے بعد ریاست کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی ناراض نظرآرہی ہے، راہل گاندھی کے اٹھائے گئے ان سوالوں کے سبب ممتا بنرجی نے کانگریس کے دو بڑے لیڈران کو خود فون کرکے سخت ناراضگی ظاہرکی ہے۔
ممتا بنرجی نے ظاہرکی ناراضگی
ممتا بنرجی کی ناراضگی کے بعد کانگریس لیڈران کی طرف سے صفائی دی گئی ہے۔ لیڈران نے کہا کہ راہل گاندھی نے کوئی سیاسی حملہ نہیں بولا۔ انہوں نے صرف کولکاتا معاملے کی بات نہیں کی، لیکن ممتا بنرجی کچھ بھی سننے کو تیار نہیں تھیں، وہ مسلسل ناراضگی جتاتی رہیں۔ یہ دونوں لیڈر جن سے ممتا بنرجی نے ناراضگی ظاہرکی ہے وہ کانگریس اورممتا بنرجی کے درمیان پُل کا کام کرتے آئے ہیں۔
راہل گاندھی نے کیا تھا پوسٹ
دراصل، کولکاتا معاملے سے متعلق مسلسل بی جے پی شروعات میں راہل گاندھی کی خاموی پر سوال اٹھاتی رہی، جس کے بعد آخرکارراہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا تھا، ویسے تو راہل گاندھی نے سوشل میڈیا ہینڈل ایکس پر جو پوسٹ کیا تھا، اس میں انہوں نے کولکاتا سمیت ملک کے الگ الگ حصوں میں ہوئے کئی آبروریزی معاملے کا ذکرکیا تھا، لیکن راہل گاندھی کے سوال ممتا بنرجی کو قطعی راس نہیں آئے۔ ایسے میں معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے کانگریس فی الحال خاموش ہوگئی ہے۔
کانگریس-ٹی ایم سی میں اختلاف
بنگال کے انتخابی نتائج اورممتا بنرجی مخالف ادھیررنجن چودھری کی شکست کے بعد کانگریس پارٹی نے صدرعہدے سے ادھیر رنجن چودھری کا استعفیٰ قبول کرلیا تھا۔ اس کے بعد اتفاق رائے بنا کہ فی الحال سیدھے ممتا بنرجی سے سیاسی لڑائی لڑنے کے بجائے ریاست میں بی جے پی سے لڑکراہم اپوزیشن پارٹی کے کردارپرنظررکھی جائے، اس سے موجودہ سیاسی حالات میں سڑک سے پارلیمنٹ تک انڈیا الائنس کی رکن ممتا بنرجی کو ساتھ رکھا جائے۔ تاہم راہل گاندھی کے اس پوسٹ کے بعد دونوں پارٹیوں کے درمیان ہی نہیں بلکہ ان کے اعلیٰ لیڈران کے درمیان اختلاف کی نوبت آگئی ہے۔
بھارت ایکسپریس–