بہارمیں نتیش کمار کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے عظیم اتحاد (مہا گٹھ بندھن) کی حکومت بننے کے بعد سے ہی 2024 لوک سبھا الیکشن سے متعلق بیان بازی تیزہوگئی ہے۔ بہارکے اقتدار سے این ڈی اے کے باہر ہونے کے بعد سے ہی آرجے ڈی-جے ڈی یو کے لیڈران نے نتیش کمارکو وزیراعظم عہدے کا امیدوار بتانا شروع کردیا۔ بڑے بڑے ہورڈنگس اورپوسٹروں کے ذریعہ 2024 میں ‘نتیش کمار بنام نریندرمودی’ کے مقابلے کے لئے ماحول بنایا جانے لگا، لیکن نتیش کمار خود اس سے کنارہ کشی کرتے ہوئے نظرآئے، جب کانگریس نے وزیراعظم عہدے کے امیدوارکے طورپرراہل گاندھی کا چہرہ آگے کردیا۔
دوسری طرف، تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے اپنی پارٹی ٹی آرایس کا نام بدل کر بھارت راشٹریہ سمیتی (بی آرایس) کرلیا اوردہلی فتح کرنے کے ارادے سے اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوشش میں مصروف ہوگئے۔ 2024 لوک سبھا انتخابات میں وزیراعظم مودی کی قیادت والی بی جے پی کو شکست دینے کے ارادے سے اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوشش میں کے سی آرنے بدھ کوکھمم میں ایک جلسہ کیا، جس میں سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو، عام آدمی پارٹی کے سربراہ اوردہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال، پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت مان کے ساتھ ساتھ کیرلا کے وزیراعلیٰ پنارائی وجین بھی شامل ہوئے۔
اس ریلی سے بہارکے وزیراعلیٰ نتیش کمارنے دوری بنائے رکھی۔ انہوں نے ریلی میں جانے سے متعلق ایک سوال پرکہا کہ جن کو دعوت دی گئی، وہ وہاں گئے ہوں گے۔ وہیں اس ریلی میں بہارکی برسراقتدار پارٹی کی طرف سے کسی بڑے لیڈر کے شامل نہ ہونے کے بعد اپوزیشن اتحاد سے متعلق سوال اٹھنے لگے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس ریلی کے لئے کے سی آرنے جے ڈی یو اورآرجے ڈی کو دعوت نامہ نہیں بھیجا تھا۔
کے سی آر نے نتیش کمار کو پیچھے چھوڑا
اگر دیکھا جائے توکے سی آرنے ‘تیسرے محاذ’ کی بنیاد رکھنے میں نتیش کمار کو پیچھے ضرور چھوڑ دیا ہے۔ دراصل، لالو پرساد یادو کے ساتھ نتیش کمار دہلی بھی پہنچے تھے، جہاں انہوں نے سونیا گاندھی سے ملاقات کی تھی۔ تاہم اس ملاقات کا کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا۔ دوسری جانب، کانگریس وزیراعظم عہدے کے امیدوار کے لئے راہل گاندھی کا نام آگے کرتی رہی ہے۔ ایسے میں نتیش کمارکے سامنے چیلنجزکم نظرنہیں ہیں۔ نتیش کمار بی جے پی کے خلاف اپوزیشن اتحاد کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ تاہم کے سی آرکا ان سے الگ ہوکراپنا خیمہ تیارکرنا بہارکے وزیراعلیٰ کے لئے کسی جھٹکے سے کم نہیں ہے۔
عام آدمی پارٹی بھی کرتی ہے دعویٰ
‘مودی بنام اپوزیشن’ کی جنگ میں عام آدمی پارٹی بھی پیچھے نہیں رہی ہے۔ حالانکہ کے سی آرکی ریلی میں اروند کیجریوال اوربھگونت مان دونوں پہنچے تھے، لیکن پنجاب الیکشن میں شاندارجیت اورگجرات الیکشن میں تقریباً 13 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد عام آدمی پارٹی خود کو قومی سطح پرکانگریس کے متبادل کے طورپرپیش کرنے میں کسرباقی نہیں رکھ رہی ہے۔ حال ہی میں ہوئے دہلی ایم سی ڈی الیکشن میں پارٹی نے بی جے پی کے قلعہ کو تباہ کردیا، جس کے بعد عام آدمی پارٹی کے خیمے میں زبردست جوش نظرآرہا ہے۔
-بھارت ایکسپریس