Bharat Express

Manish Sisodia visited the residence of the Delhi Kanjhawala victims انجلی کی فیملی سے ملے منیش سسودیا، کہا- یہ درندگی کے علاوہ کچھ نہیں

Delhi Kanjhawala Car Incident: نئے سال کے موقع پر ملک کی راجدھانی دہلی میں ہٹ اینڈ رن کا شکار ہوئی انجلی کی موت کا معاملہ اب بھی حل نہیں ہوا ہے۔ دہلی حکومت کی طرف سے مسلسل دہلی پولیس کو سوالوں کے گھیرے میں کھڑا کیا جا رہا ہے۔

دہلی کنجھاولا سانحہ میں ہلاک ہوئی لڑکی انجلی کے اہل خانہ سے دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے ملاقات کی۔ (تصویر: اے این آئی)

Delhi Kanjhawala case: نئے سال کے موقع پر ملک کی راجدھانی دہلی میں ہٹ اینڈ رن کا شکار ہوئی انجلی کی موت کا معاملہ ابھی پوری طرح سے حل نہیں ہوا ہے۔ اس درمیان دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے مہلوکہ انجلی کے گھر کا دورہ کیا اور متاثرہ فیملی سے ملاقات کی۔ اس حادثہ پرمنیش سسودیا نے کہا کہ یہ درندگی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ ایسا ہوہی نہیں سکتا کہ گاڑی میں بیٹھے لوگوں کو پتہ نہ چلے۔ انہوں نے فیملی کو جلد ازجلد نوکری دینے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ فیملی کو حکومت  سے پوری مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ نئے سال کے پہلے دن صبح انجلی کی اسکوٹی کو ایک کارنے ٹکر ماردی اور کار میں پھنس گئی انجلی کو وہ لوگ تقریباً 12 کلومیٹر تک سڑکوں پرگھسیٹتے رہے، جس سے اس کی موت ہوگئی۔

انجلی کی فیملی سے ملاقات کے بعد عام آدمی پارٹی کے سینئرلیڈرمنیش سسودیا نے کہا، ‘یہ درندگی کےعلاوہ کچھ نہیں ہے۔ ایسا ہوہی نہیں سکتا کہ گاڑی میں بیٹھے لوگوں کو پتہ نہ چلے۔ آج میں نے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے۔ بہت ہی افسوس کی بات ہے کہ فیملی میں وہ بیٹی اکیلی کمانے والی تھی۔ وزیراعلیٰ نے کل ہی اعلان کیا تھا کہ 10 لاکھ روپئے دینے کی اورفیملی کا یہ مطالبہ تھا کہ فیملی کے کسی رکن کو فوراً نوکری دی جائے تو ہم نے ان کی فیملی کے کچھ لوگوں سے کاغذات لئے ہیں۔ ہم لوگ جلد ازجلد نوکری کے لئے کوشش کریں گے اورفیملی کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوگی، حکومت سے پوری مدد ملے گی۔

منگل کے روز انجلی کی آخری رسومات ادا کی گئیں

دارالحکومت دہلی کے کنجھاولا علاقے میں اسکوٹی سوار20 سالہ لڑکی کو 12 کلو میٹرتک گھسیٹنے کے سبب ہوئی موت کے بعد منگل کی شام کو شیوپوری مکتی دھام شمشان بھومی میں انجلی کی آخری رسومات ادا کردی گئیں۔ کسی بھی ناگہانی حادثہ سے بچنے کے لئے متاثرہ کے گھر سے شمشان گھاٹ تک 1,000  سے زیادہ پولیس اہلکاروں اور نیم فوجی دستہ کے جوانوں کو تعینات کیا گیا تھا۔ جس ایمبولینس میں مہلوک لڑکی کی لاش کو آخری رسومات کے لئے لے جایا گیا تھا، اس کے ساتھ 50 سے زیادہ پولیس گاڑیاں تھیں۔ اہل خانہ کے اراکین کے علاوہ کسی کو بھی شمشان گھاٹ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ بڑی تعداد میں لوگ شمشان گھاٹ کے باہر جمع تھے۔ پولیس کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے ’جسٹس فار انجلی‘ کے نعرے لگاتے ہوئے تختیاں اورمتاثرہ کی تصاویر لئے ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: Delhi Kanjhawala Case: ”انجلی کو انصاف دو” کے نعروں کے درمیان متاثرہ لڑکی کی آخری رسومات ادا، لوگوں نے کہا- 12 کلو میٹر تک گھسیٹا گیا تب کہاں تھی پولیس؟

اس سے قبل دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے منگل کے روز دہلی کے کنجھاولا علاقے میں کئی کلو میٹرتک کارسے گھسیٹے جانے کی وجہ سے ہلاک ہوئی لڑکی کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا۔ ہلاک ہوئی لڑکی کی بیمار ماں سے بات کرنے کے بعد انہوں نے ان کے علاج کے تمام اخراجات برداشت کرنے کا بھی اعلان کیا۔ کیجریوال نے کہا کہ مہلوک لڑکی کی ماں سے بات  کی ہے، بڑا سے بڑا وکیل کھڑا کریں گے۔ اس کی ماں کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے، ان کی بیماری کا علاج کرائیں گے۔ متاثرہ فیملی کو مستقبل میں بھی کوئی ضرورت پڑی تو ہم پوری مدد کریں گے۔

-بھارت ایکسپریس