Bharat Express

مدارس کے طلبا کو اسکولوں میں منتقل کرنے کے فیصلےکو جماعت اسلامی ہند نے بتایا دستور کے منافی

جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا ولی اللہ سعیدی فلاحی نے کہا کہ “مذہبی تعلیم کا حصول نہ صرف یہ کہ ہرفردکا بنیادی حق ہے بلکہ ایک بہتر معاشرے کی بھی ضرورت ہے۔

نئی دہلی: ریاست اترپردیش میں مختلف حیلوں اوربہانوں سے دینی مدارس کی حیثیت وشناخت کو متاثرکرنے، نیز طلبہ مدارس کے تعلیمی سفرمیں رخنہ اندازی کی بےجا کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے نائب امیر، جماعت اسلامی ہند مولانا ولی اللہ سعیدی فلاحی نے کہا کہ “مذہبی تعلیم کا حصول نہ صرف یہ کہ ہرفردکا بنیادی حق ہے بلکہ ایک بہترمعاشرے کی بھی ضرورت ہے، ایسے میں وہ طلبہ جوآزادانہ طورپراپنی مرضی سے مدارس اسلامیہ میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، انہیں جبری طورپروہاں سے نکال کردیگراسکولوں میں منتقل کرنے کا اخلاقی ودستوری اختیارنہ توحکومت اورانتظامیہ کوحاصل ہے نہ اس کے ذیلی اداروں کوحاصل ہے۔

اقلیتوں کو دستور کے مطابق حاصل ہے بنیادی حق

انہوں نے کہا کہ دستورکی دفعہ 30(1) کے تحت بھی اقلیتوں کو اپنے تعلیمی ادارے قائم کرنے اوران کا انتظام و انصرام کا بنیادی حق حاصل ہے۔ اسی طرح آرٹی ای ایکٹ نے بھی مدارس کو یہ حق دیا ہے کہ وہ اپنا نظام آزادانہ طورپرچلا سکتے ہیں اورطلبہ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ایسے میں این سی پی سی آرجیسے اداروں کا مدارس میں مداخلت کرنا ایک غیرقانونی وغیر دستوری عمل ہے۔ بچوں کے حقیقی مسائل کونظراندازکرکے یہ ادارہ غیر ضروری ایک ایسے مسئلے میں ٹانگ اڑا رہا ہے، جواس کے دائرہ کارسے پرے ہے۔

جماعت اسلامی ہند نے کیا یہ بڑا مطالبہ

مولانا ولی اللہ سعیدی فلاحی نے حکومت اترپردیش سے بھی اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلہ پر جاری کیے گئے اپنے غیر دستوری و تعلیم مخالف سرکلرجس کے تحت ضلعی حکام کوہدایت دی گئی ہے کہ ’وہ غیرمنظور شدہ مدارس (حکومتی اعداد وشمارکے مطابق ریاست میں ایسے 8449 مدارس موجود ہیں) کے طلبہ کوسرکاری اسکولوں میں منتقل کردیں‘ کو فوری طورپر واپس لے۔

جماعت اسلامی نے امن پسند شہریوں سے کی بڑی اپیل

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر نے کہا کہ مدارس کی خدمات کواجاگرکرتے ہوئے کہا کہ “ملک میں جہاں کروڑوں لوگ روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم، صحت عامہ کی سہولیات جیسی بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں، وہاں مدارس عربیہ کروڑوں بچوں کوکھانے اوررہنےکی سہولتوں کے ساتھ مفت معیاری تعلیم فراہم کررہے ہیں اور اپنے موثرومستحکم نظام تعلیم کے ذریعے جدوجہد آزادی کے نمایاں قائدین سمیت ملک اورانسانیت کے لئے خدمات انجام دینے والے اہم افراد کی کئی نسلیں تیارکی ہیں۔ اس پس مںظرمیں ریاستی حکومت کا یہ حکم نامہ نہ صرف مدارس کے اس مستحکم تاریخی نظام کومتاثرکرنے کی ناپاک کوشش ہے بلکہ لاکھوں طلبہ اوران کے والدین کے حقوق میں غیردستوری دست درازی ہے۔ انہوں نے ملک کے تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس یکطرفہ ظالمانہ کاروائی کے خلاف آوازاٹھائیں اوراسے روکیں۔

بھارت ایکسپریس-

Also Read