جماعت اسلامی ہند کے دفتر میں پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سلیم انجینئر ودیگر۔
رام نومی 2023 تہوارکے موقع پرملک کی کئی ریاستوں میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر جماعت اسلامی ہند نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اسی سیاست سے متاثرہونے کا الزام لگایا۔ جماعت اسلامی ہند کے مرکزی دفترمیں منعقدہ ماہانہ پریس کانفرنس کوخطاب کرتے ہوئے نائب امیرجماعت پروفیسرمحمد سلیم انجینئرنے کہا کہ مغربی بنگال، بہاراورمہاراشٹر وغیرہ میں ہونے والے فرقہ وارانہ پرتشدد واقعات کی جماعت اسلامی ہند سخت مذمت کرتی ہے۔ کانفرنس میں نیشنل میڈیا سکریٹری سید تنویراحمد اورانڈیا ٹوماروکے چیف ایڈیٹرسید خلیق احمد بھی موجود تھے۔ مذہبی جلوس کی آڑمیں تشدد کا راستہ اختیارکرنا کسی بھی مذہب کے لئے انتہائی پریشان کن ہے۔ کیونکہ مذہبی تہواروں اورجلوسوں کا مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کو فروغ دینا ہوتا ہے۔ اگر ان کا استعمال ملک کے امن کو خراب کرنے کے لئے کیا جاتا ہے تو یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔
گہلوت حکومت کے فیصلہ پر اظہار ناراضگی
راجستھان کی اشوک گہلوت حکومت کے خلاف تشویش کا اظہارکرتے ہوئے انجینئرمحمد سلیم نے کہا کہ ان کے فیصلے سے ہمیں تشویش ہوئی ہے کیونکہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد انہیں زخموں پرمرہم لگانا چاہئے، لیکن انہوں نے اب ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جے پور دھماکوں کے مجرمین کے بری ہونے پر خوشی کا اظہار
سلیم انجینئرنے کہا کہ راجستھان ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے میں 2008 کے جے پوربم دھماکوں کے ملزمین کوبری کئے جانے کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ اس فیصلے سے کچھ اہم سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ بم دھماکے کا جنہیں ملزم بنایا گیا، وہ توعدالت سے بے گناہ قراردیئے جاچکے ہیں تو پھردھماکے کے اصل مجرمین ابھی تک کہاں فرارہیں؟ انہوں نے کہا کہ حکومت ان مجرموں کا سراغ لگانے کے لئے کوئی نئی ٹیم تشکیل دے۔ تاکہ دھماکے میں مرنے والوں کے لواحقین کو انصاف مل سکے اوربری ہونے والے افراد کو مناسب معاوضہ دیا جائے۔ کیونکہ جھوٹے مقدمات کی وجہ سے انہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی پندرہ 15 جیل میں گزار دیئے۔ یہی نہیں، ان کے اہل خانہ نے ان برسوں میں ”دہشت گردوں کا خاندان“ جیسی تہمت کا ذہنی کرب برداشت کیا ہے۔
ملیالم نیوزچینل ’میڈیا ون‘ کونشریاتی لائسنس کی تجدید سے متعلق حکومت کی سرزنش
پروفیسرمحمد سلیم نے میڈیا کی آزادی پراظہارخیال کرتے ہوئےکہا کہ”ملیالم نیوزچینل ’میڈیا ون‘ کونشریاتی لائسنس کی تجدید سے انکارکرنے کے مرکزکے حکم کوسپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے مسترد کئے جانے کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ کیرالہ میں قائم یہ ٹی وی چینل بے زبانوں کی زبان اورمظلوموں اورپسماندہ لوگوں کے حق میں آواز بلند کرنے کے لئے مشہورہے۔ حکومت نے ’میڈیا ون‘ کوسیکورٹی کلیئرنس نہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ چینل اینٹی اسٹیبلشمنٹ خبریں نشرکررہا ہے، مگرعدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں یہ کہہ کرکہ ”چینل کومحض اس لئے ’اینٹی اسٹیبلشمنٹ‘ نہیں کہا جاسکتا کہ اس نے حکومت کی پالیسیوں پرنکتہ چینی کی ہے“ صحافت کی آزادی کواجاگرکردیا۔
حکومت صحافت کی آزادی پر قدغن لگانے سے باز رہے گی
جماعت اسلامی ہند امید کرتی ہے کہ حکومت آزادی صحافت پر قدغن لگانے سے باز رہے گی اور اپنی پالیسیوں اور فیصلوں پر تعمیری تنقید کا خیر مقدم کرے گی“۔”اڈانی، ہڈن برگ رپورٹ پر بحث کرنے میں حکومت کی ہچکچاہٹ پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر سلیم نے کہا کہ ”اس رپورٹ کے نتیجے میں لاکھوں کروڑ مالیت کے اسٹاک ویلیوایشن کا نقصان ہوا۔ اڈانی واقعہ نے ہمارے ریگولیٹری اداروں اور ہمارے آڈیٹرز کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے“۔ حکومت کو مباحثے کے ذریعہ واقعہ کی شفافیت کوواضح کردینا چاہئے۔
پروفیسرانجینئرسلیم نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند ایسوسی ایشن فارڈیموکریٹک ریفارمرزکی رپورٹ پرتشویش کا اظہارکرتی ہے۔ یہ انتخابی بانڈ خفیہ ہیں مگر وہ سرکاری ملکیت والے بینک ”ایس بی آئی“ کے ذریعے فروخت کئے جاتے ہیں۔ اس سے برسراقتدارجماعت کے لئے یہ جاننا بہت آسان ہوگیا ہے کہ اپوزیشن کوکون فنڈنگ کررہا ہے۔ تاہم فنانس ایکٹ 2017 میں ترمیم کرکے حکومت نے سیاسی جماعتوں کو الیکٹورل بانڈز کے ذریعے ملنے والے عطیات کو ظاہر کرنے سے استثنیٰ دے دیا ہے۔ اس طرح اب ووٹرز کو یہ معلوم نہیں ہوسکے گا کہ کس فرد، کمپنی یا تنظیم نے کس پارٹی کو کس حد تک فنڈ فراہم کیا ہے۔
-بھارت ایکسپریس