جماعت اسلامی ہند کی پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی۔
ملک میں مبینہ لوجہاد جیسے موضوع اس وقت سرخیوں میں ہیں۔ ایک طرف اتراکھنڈ کے اترکاشی میں 15 جون کو ہندومہا پنچایت کا اعلان کیا گیا ہے۔ وہیں دوسری طرف اب مسلم طبقے کی طرف سے 18 جون مسلم پنچایت کا اعلان کردیا گیا ہے۔ ایسے ماحول میں جماعت اسلامی ہند نے اسلام اوراسلامی تعلیمات کے تئیں برادران وطن میں جوغلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، انہیں دورکرنے اوراسلامی تعلیمات کو صحیح طورپران تک پہنچانے کیا فیصلہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے اپنی آئندہ چارسالہ مدت کے منصوبے کومنظوری دیتے ہوئے لوجہاد جیسے موضوع کے سیاسی موضوع قرار دیا۔ اس سے قبل نائب امیرجماعت انجینئرمحمد سلیم نے جماعت اسلامی ہند کے نئے عہدیدران کی فہرست پیش کرتے ہوئے ان کا تعارف کرایا۔
جماعت اسلامی ہند نے لو جہاد کو سیاسی موضوع قرار دیا
بھارت ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیرانجینئرمحمد سلیم نے کہا کہ لوجہاد جیسا مسئلہ اس ملک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ سیاسی مفادات کے لئے اٹھایا جا رہا ہے۔ ملک اورسماج میں نفرت پھیلانے کے لئے اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی لوجہاد کے نعرے کا استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اورمسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلاکر پولرائزیشن کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انجینئرمحمد سلیم نے ہندومہاپنچایت کے جواب میں مسلم پنچایت سے متعلق کہا کہ یہ حکومت اورانتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماحول کو خراب نہ ہونے دے۔ انہوں نے کہا کہ ایک خاص ایجنڈے کے تحت لوجہاد کوموضوع بنایا جا رہا ہے، اس سے ملک کا کافی نقصان ہو رہا ہے۔
تعلیم کے مساوی حقوق بھی جماعت کی ترجیحات میں شامل
جماعت اسلامی ہند کے مرکزی دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیرجماعت سید سعادت اللہ حسینی نے ملک میں نفرت، اشتعال انگیزی اورظلم وتشدد کو ختم کرنے، بھائی چارہ قائم کرتے ہوئے مذہبی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا کرنے کی ذمہ داری نبھائیں گے۔ ساتھ ہی سب کو تعلیم کے مساوی مواقع اورانصاف دلانا بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ “اسلام کی تعلیمات کسی خاص فرقے یا کمیونٹی کے لئے مخصوص نہیں ہیں بلکہ تمام انسانوں کی فلاح وبہبود، دنیوی فلاح اوراخروی نجات ان تعلیمات کی نمایاں خصوصیت ہے۔ جماعت چاہتی ہے کہ ملک کے تمام لوگوں کے سامنے یہ بات واضح ہواورمختلف مذہبی طبقات کے درمیان تعلقات بہترہوں۔
ڈائیلاگ اورفرقہ وارانہ ہم آہندگی کی فضا پیدا ہو
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ ملک میں ڈائیلاگ اورگفت وشنید کی فضا پیدا ہو۔ نفرتیں ختم ہوں۔ اس کے لئے ملک گیرسطح پر بھی اورریاستوں اور یونٹوں کی سطح پر بھی سرگرمیاں انجام دی جائیں گی اورسب کی بھلائی اورعدل وانصاف کے لئے مل جل کرکام کرنے کی فضا پروان چڑھائی جائے گی۔ اس کے علاوہ ملک میں پائی جانے والی عام خرابیوں مثلاً اونچ نیچ، عصبیت، لڑکیوں اورخواتین کی حق تلفی، جنین کشی، جہیز، منشیات، بدعنوانی وغیرہ کے خلاف مسلسل مہمات چلائی جاتی رہیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی بحران کے سلسلے میں اسلامی نقطہ نظر واضح کیا جائے گا اورماحولیاتی مسائل کوحل کرنے کے لئے مختلف شہروں میں مختلف النوع خصوصی اقدامات کئے جائیں گے اورمسلم ملت کے اندرریفارمس کو بھی خصوصی اہمیت دی جائے گی۔ خاص طورپرنکاح آسان ہو، جہیز وغیرہ کی رسم ختم ہو، وراثت میں خواتین کو حصہ دیا جائے، خواتین کے حقوق ادا کئے جائیں، تجارت اور مالی معاملات میں ایمان داری ہو، صفائی ستھرائی ہو، مسلم وغیرمسلم پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک ہو، اس طرح کی اسلامی تعلیمات کو نمایاں کیا جائے گا۔
تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کا منصوبہ
جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ تعلیم پرخصوصی توجہ دی جائے گی۔ نظام تعلیم کسی مخصوص تہذیب کے تسلط سے پاک اورشمولیاتی ہو، نظام تعلیم اخلاقی قدروں پر مبنی ہو اورتعلیم عام اورتمام شہریوں کے لئے آسانی سے قابل حصول ہو، یہ تعلیم کے سلسلے میں جماعت کی تین اہم ترجیحات ہیں۔ ان کے مطابق حکومت کو بھی متوجہ کرنے کی مسلسل کوشش ہوتی رہے گی اور ان مقاصد کے لئے جماعت کی شاخیں بھی ممکنہ کوشش کریں گی۔ جماعت کی کوشش ہوگی کہ مسلمانوں اور دیگر پسماندہ گروہوں میں تعلیم کا تناسب بڑھے۔ خواندگی کی شرح اور جی ای آربڑھے اوران کے تعلیمی مسائل حل ہوں۔ ملک کے کئی خطوں میں نئے تعلیمی اداروں کا قیام بھی اس منصوبے کا اہم جز ہے۔
غریب عوام کو بغیر سود کے قرض فراہم کرنا کا پلان
مسلم ملت اوردیگرپسماندہ گروہوں کو معاشی میدان اوردیگرمیدانوں میں آگے بڑھانا بھی جماعت کے منصوبے کا اہم حصہ ہوگا۔ مائکرو فینانس کوایک تحریک بنا دینے اورغریب لوگوں کو اپنے پیروں پرکھڑا کرنے کے لئے بغیرسود کے قرضے فراہم کرنا، اس کے لئے ادارے قائم کرنا، یہ بھی منصوبے کا اہم جزہے۔ یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ خدمت خلق کے مختلف کام جو جماعت کررہی ہے، ان کے ساتھ ساتھ اس دفعہ صحت عامہ اور میڈیکل کے میدان میں خصوصی کوششیں کی جائیں گی۔ علاج ومعالجے کے سلسلے میں بروقت رہنمائی اورعلاج کے نام پر استحصال سے لوگوں کو بچانے کے لئے خصوصی سیل تمام بڑے شہروں میں قائم کئے جائیں گے۔
اوقافی جائیدادوں کی بازیابی، ترقی اوران کی آمدنی کے صحیح استعمال کے سلسلےمیں حکومت، متولیان اورعوام کو اپنی ذمہ داریوں کی جانب متوجہ کیا جائے گا اوراس کے لئے بھی خصوصی سیل قائم کئے جائیں گے۔ جماعت کی کوششوں کا ایک اہم ہدف یہ ہوگا کہ ملک کے تمام انصاف پسند افراد اورطبقات کے ساتھ مل کرملک میں امن وامان اورعدل وانصاف کے لئے کوشش کی جائے اورہرطرح کے ظلم، ناانصافی، فتنہ وفساد، نفرت وتفریق اورخوف ودہشت کے خلاف اس طرح کی جدوجہد کی جائے کہ ان برائیوں سے ہمارا سماج پاک ہو۔
بھارت ایکسپریس۔