نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے امیرسید سعادت اللہ حسینی نے حالیہ انتخابات میں بڑھ چڑھ کرحصہ لینے اور اپنے ووٹ کے ذریعے ایک مضبوط پیغام دینے پرملک کے عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے انتخابی نتائج کو ’نفرت اورتقسیم کی سیاست کے خلاف زبردست مینڈیٹ ‘ قراردیا۔ میڈیا کوجاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’’ہم اپنے ملک کے ووٹروں کومبارک باد دیتے ہیں اوران کی ستائش کرتے ہیں کہ انہوں نے بعض سیاست دانوں کی جانب سے جان بوجھ کرغلط معلومات پھیلانے کی مہم چلانے کے باوجود بڑی دانش مندی کے ساتھ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’انتخابی مہم کے دوران پروپپگنڈے، نفرت انگیزبیانات، فرقہ وارانہ الفاظ کا استعمال اورووٹ حاصل کرنے اورووٹروں کومتاثر کرنے کے لئے طرح طرح کے غیرمنصفانہ حربوں نے بہت سے خدشات پیدا کردیئے تھے۔ اس دوران بہت ساری تقاریراخلاقیات سے عاری، مکمل طورپر پولرائزنگ اورتفرقہ انگیزی پر مبنی تھیں۔ ان سب کے باوجود عوام نے انتہائی دانش مندی کا مظاہرہ کیا اور اپنے دل کی بات ان تک پہنچا دی۔‘‘
یوپی میں تبدیلی کا فیصلہ کن ووٹ کا واضح پیغام: سید سعادت اللہ حسینی
امیرجماعت نے مزید کہا کہ ’’ اترپردیش جیسی ریاستوں میں تبدیلی کا فیصلہ کن ووٹ ایک واضح پیغام ہے کہ ہندوستان کے لوگ فرقہ وارانہ تنازعات، مذہبی اختلافات اورذات پات کی بنیاد پرتقسیم میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ وہ تو جامع ترقی اورسماجی انصاف کے خواہاں ہیں۔ اتحادی سیاست کا نیا دوریہ بھی ظاہرکرتا ہے کہ ہندوستان کے لوگ اب بھی وفاقیت، لامرکزیت، اختیارات کی تقسیم، جامع سیاست کے آئینی اقدارکوترجیح دیتے ہیں۔ انتخابی نتائج کے بعد بڑے پیمانے پریہ خیال کیا جارہا ہےکہ حالیہ انتخابات میں بنیادی تبدیلی لانے والے کسان، پسماندہ طبقات اورمذہبی اقلیتیں ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انہیں کوئی سیاسی پارٹی نظراندازنہیں کرسکتی۔ سیاسی رہنماؤں کوچاہئے کہ وہ اپنے ہرسیاسی عمل میں معاشرے کے تمام طبقات کوشامل کرے اورایسی فرقہ وارانہ وتفرقہ انگیز قوت بننے سے بچے جوآبادی کے صرف ایک حصے کی ہی نمائندگی کرتی ہو۔
حکومت کا رویہ جامع اورعوامی مفاد میں ہونا چاہئے: جماعت اسلامی
سیدسعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ’’ہم امید کرتے ہیں کہ نئی حکومت عوام کے حقیقی مسائل جیسے معاشی سست روی، مہنگائی، بے روزگاری کوحل کرنے میں بھرپوردلچسپی لے گی اورمذہبی وذات پات کی تفریق کے بجائے تمام طبقات اوربرادریوں کے لیے مساویانہ رویہ اختیار کرے گی۔ حکومت کا رویہ جامع اورعوامی مفاد میں ہونا چاہئے۔ اس وقت ہمارے ملک میں خود مختار جمہوری اداروں کی ساکھ کوبحال کرنے پرتوجہ مرکوزکرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ سیاسی دباؤ اورحکمرانوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کام کرنے کے الزامات سے ان اداروں کا وقاربہت مجروح ہوا ہے۔ ملک میں قانون سازی کرنے والے کو بھی یکطرفہ یا کسی مخصوص طبقے کا حامی نہیں ہونا چاہئے۔ کوئی بھی فیصلہ باہمی مشاورت اور تمام متعلقین ( اسٹیک ہولڈرز) کی آراء پر غور کرنے کے بعد کیا جانا چاہئے۔ ہمارے ملک کی سیاست کی وفاقی نوعیت کی شبیہ بھی خراب ہوئی ہے، اسے بحال کرنے کی ضرورت ہے ‘‘۔
آئین کے ان اہداف کا احترام کرے نئی حکومت: سعادت اللہ حسینی
جماعت اسلامی ہند کے امیرنے مزید کہا کہ ’’ہندوستان کا آئین ایک فلاحی ریاست کا تصورپیش کرتا ہے، جس میں تمام شہریوں کی بھلائی کی ضمانت دی گئی ہے۔ ہمارے آئین کے اہداف میں سماجی انصاف اورعوام میں مضبوط بھائی چارے کو فروغ دینے کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ ہم نئی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئین کے ان اہداف کا احترام کرے، حالیہ انتخابات میں لوگوں کے مینڈیٹ سے اسی بات کوتقویت ملتی ہے۔ حکومت ہرشہری کی ترقی اوران کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرے، خاص طورپران لوگوں کے لئے جو پسماندہ رہ گئے ہیں۔