اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے درمیان وہاں بڑی تعداد میں عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ ایسے میں بڑے پیمانے پر مزدوروں کی ضرورت ہے۔ تاہم تنازعات کی وجہ سے وہاں کے مقامی لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا ہے۔ غزہ کی پٹی کے لوگ کام کے لیے اسرائیل جانے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے تعمیراتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔اس مطالبے کے جواب میں اسرائیل نے ہندوستانی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ تعمیراتی مزدوروں کو اسرائیل بھیجے، جس میں تقریباً ایک لاکھ مزدوروں کو بھرتی کرنے کی تجویز ہے۔ اس پہل کے ایک حصے کے طور پر، اتر پردیش سے دس ہزار تعمیراتی کارکنوں کو بھیجنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔جس کیلئے رجسٹریشن کا کام شروع ہوچکا ہے۔
کنسٹرکشن کا کام کے لیے اسرائیل بھیجے جانے والے مزدوروں سے کم از کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ 5 سال کا معاہدہ کیا جائے گا۔ایک رپورٹ کے مطابق یہ تین سال کا کانٹرکٹ ہوگا،جس کیلئےچنائی، ٹائل لگانے، پتھر بچھانے اور لوہے کی ویلڈنگ میں مہارت رکھنے والے ان مزدوروں کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے نام مزید کارروائی کے لیے حکومت کو جمع کرائے گئے ہیں۔ گرین سگنل ملتے ہی ان کا پاسپورٹ، ویزا اور دیگر ضروری انتظامات متعلقہ حکام کر لیں گے۔
جن مزدوروں کو بھیجا جائے گا ان کو تقریباً 1,40,000 روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔ کمپنی پہلے کارکنوں کا انٹرویو کرے گی اور پھر ان کا انتخاب کیا جائے گا۔ اسرائیل جانے والے تعمیراتی کارکنوں کو تین سال کے لیے محکمہ محنت میں رجسٹرڈ ہونا چاہیے اور ان کی عمر 21 سے 45 سال کے درمیان ہونی چاہیے۔ اسرائیل جانے والے مزدوروں کو اپنے سفری اخراجات خود برداشت کرنے ہوں گے۔
اسرائیل کو ایک لاکھ مزدوروں کی ضرورت ہے
حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل میں ہونے والے نقصانات کی تلافی کے لیے اسرائیل کو تقریباً ایک لاکھ مزدوروں کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے اسرائیلی حکومت نے ہندوستان سے مدد کے طور پر مزدور طلب کیے ہیں۔ بھارت نے اس منصوبے میں اسرائیل کو تعاون کا یقین دلایا ہے۔ حکومت ہند کے حکم کے تحت اتر پردیش سے تقریباً 40 ہزار مزدوروں کو اسرائیل بھیجا جائے گا۔جس میں سے دس ہزار کا پہلا گروپ قریب قریب تیار ہے ۔بس مرکزی حکومت سے منظوری کا انتظار ہے۔
بھارت ایکسپریس۔