مرکزی وزیردفاع راجناتھ سنگھ
Double Threat: ہندوستان کو سرحدوں کے ساتھ “دوہرے خطرے” سے نمٹنے کے لیے دفاعی ٹیکنالوجی میں پیشرفت پر توجہ دینی چاہیے، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدوں پر سیکورٹی چیلنجوں کے حوالے سے یہ بات کہی ہے۔ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے مختلف سیکورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ملک کے لیے دفاعی ٹیکنالوجیز تیار کرنے کے لیے وسیع تحقیق کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک کے لیے یہ بہت اہم ہو جاتا ہے کیونکہ ہمیں اپنی سرحدوں پر دوہرے خطرے کا سامنا ہے۔ ایسی صورت حال میں ہمارے لیے تکنیکی ترقی کے لحاظ سے آگے بڑھنا بہت ضروری ہے۔
آج ہمارا شمار دنیا کی سب سے بڑی فوجوں میں ہوتا ہے، ہماری فوج کی بہادری کے چرچے پوری دنیا میں ہوتے ہیں، ایسے میں یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ ملکی مفادات کے تحفظ کے لیے ہمارے پاس تکنیکی لحاظ سے جدید ترین فوج ہو۔ وزیر دفاع کے تبصرے مشرقی لداخ میں سرحدی تنازعہ اور سرحد پار دہشت گردی کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کے پس منظر میں سامنے آئے ہیں۔ چند گھنٹے بعد، کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے صنعت کے کپتانوں سے کہا کہ وہ مستقبل کی ٹیکنالوجیز کو تیار کرنے میں ہندوستان کو “تقلید کرنے والے” کے بجائے “لیڈر” بننے میں مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے نقطہ نظر سے ہندوستان کو موجودہ عالمی سلامتی کے منظر نامے سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
راجناتھ سنگھ نے کہا کہ سیکورٹی چیلنجزبہت تیز رفتار سے بدل رہے ہیں اور ممالک مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ اور جینیات کے شعبوں میں تکنیکی ترقی پر پہلے سے زیادہ توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ہمیں نئے اہداف طے کرنے اور انہیں جدید طریقوں کے ذریعے حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خود کو مسلسل ابھرتی ہوئی عالمی صورتحال سے پیدا ہونے والے کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار رکھا جا سکے۔…. ٹیکنالوجی دستیاب وسائل کے استعمال کو بہتر بناتی ہے۔ ڈی آر ڈی او کانفرنس میں راجناتھ سنگھ نے مطلوبہ تکنیکی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم دفاعی تحقیقی تنظیم اور اکیڈمی کے درمیان تعاون پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اس ترقی کا واحد راستہ تحقیق ہے۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ڈی آر ڈی او اور اکیڈمیا ں دونوں مل کر کام کریں ۔ یہ شراکت جتنی زیادہ بڑھے گی، مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان کا تحقیقی شعبہ بھی اسی تناسب سے ترقی کرے گا۔
-بھارت ایکسپریس