کولکاتہ ریپ قتل کیس کے بعد آئی ایم اے (انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن) نے ایک سروے کیا ہے۔ جس میں یہ پتہ چلا ہے کہ ایک تہائی ڈاکٹر رات کی شفٹ میں غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر خواتین ہیں۔ سیکورٹی کے بارے میں اس قدر تشویش پائی جاتی ہے کہ بعض کو اپنی حفاظت کے لیے ہتھیار اٹھانے کی ضرورت بھی محسوس ہوتی ہے۔ حال ہی میں کولکاتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے واقعہ کے بعد آئی ایم اے نے یہ آن لائن سروے کیا تھا۔ اس کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ ملک میں ڈاکٹروں کو اپنی حفاظت کے بارے میں کیا خدشات ہیں۔
آن لائن سروے میں بتایا گیا کہ رات کی شفٹوں کے دوران 45 فیصد ڈاکٹروں کے لیے ڈیوٹی روم دستیاب نہیں ہیں۔ آئی ایم اے نے دعویٰ کیا کہ اس سروے میں 3,885 ڈاکٹروں کو شامل کیا گیا۔ جو اس موضوع پر ملک کا سب سے بڑا سروے ہے۔ اس میں 22 سے زیادہ ریاستوں کے ڈاکٹروں کا سروے کیا گیا، جن میں سے 85 فیصد 35 سال سے کم عمر کے تھے جبکہ 61 فیصد ٹرینی تھے۔ سروے کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ غیر محفوظ محسوس کرنے والے ڈاکٹروں میں زیادہ تعداد خواتین کی تھی۔ 20-30 سال کی عمر کے ڈاکٹروں میں تحفظ کا احساس سب سے کم تھا اور اس گروپ میں زیادہ تر تربیت یافتہ اور پوسٹ گریجویٹ طلباء شامل ہیں۔
ڈیوٹی روم میں باتھ روم منسلک نہیں ہے
سروے میں پتا چلا کہ خواتین ڈاکٹرز زیادہ بھیڑ اور پرائیویسی کی کمی کی وجہ سے ڈیوٹی کے دوران خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتیں۔ اس لیے انہیں آرام کے لیے متبادل کمروں میں جانے کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف ڈیوٹی کمروں میں سے تقریباً ایک تہائی میں اٹیچ باتھ روم نہیں ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ ڈاکٹروں کو بیت الخلا وغیرہ کی سہولیات حاصل کرنے کے لیے باہر جانا پڑتا تھا۔
سیکیورٹی بڑھانے کے لیے تجاویز دی گئیں
اس سروے میں حصہ لینے والے ڈاکٹروں کی حفاظت کو بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کرنے کو کہا گیاہے۔ ان میں ڈاکٹروں نے کئی طرح کی تجاویز دی ہیں۔ ان میں اسپتالوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ، دن اور رات دونوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی اچھی تعداد کی موجودگی کو یقینی بنانا، سی سی ٹی وی کیمرے لگانا، سینٹرل سیکیورٹی ایکٹ (سی پی اے) کو لاگو کرنا، حاضرین کی تعداد کو محدود کرنا، الارم سسٹم لگانا، ڈیوٹی کو محفوظ بنانا شامل ،کمرے جیسی بنیادی سہولیات فراہم کرنا شامل ہے۔
بھارت ایکسپریس۔