Bharat Express

پلوامہ حملے کے 10 دنوں کے اندر دوسرا خودکش حملہ کرنے والے تھے پاکستانی دہشت گرد، سابق آرمی کمانڈر کا انکشاف

چنار کاپرس کے سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل کے جے ایس ڈھلوں (ریٹائرڈ) نے اپنی نئی کتاب ۔کتنے غازی آئے، کتنے غازی گئے۔ میں لکھا ہے کہ بہت سے لوگ پلوامہ جیسے ہی خود کش حملے کے بارے میں نہیں جانتے ہیں، جس کا منصوبہ فروری 2019 میں ہی بنایا گیا تھا۔

چنار کاپرس کے سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل کے جے ایس ڈھلوں (ریٹائرڈ) نے اپنی کتاب میں سنسنی خیز دعویٰ کیا ہے۔ (تصویر: اے این آئی)

جموں و کشمیر کے پلوامہ میں 14 فروری 2019 کو پلوامہ دہشت گردانہ حملہ (Pulwama Terror Attack) کے 10 دنوں کے اندر ہی دہشت گرد ہندوستانی سیکورٹی فورسز پر ایک اور بڑا خودکش حملہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔ پلوامہ حملے میں جہاں سی آر پی ایف کے 40 اہلکار شہید ہوئے تھے۔ تاہم دوسری بار دہشت گردوں کی سازش ناکام ہوگئی کیونکہ سیکورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دو پاکستانی شہریوں سمیت 3 دہشت گردوں کو مار گرایا۔ اس بات کا انکشاف سابق چنارکور کمانڈرلیفٹیننٹ جنرل کے جے ایس ڈھلوں (ریٹائرڈ) نے اپنی نئی کتاب ‘کتنے غازی آئے، کتنے غازی گئے’ میں کیا ہے۔

کے جے ایس ڈھلوں نے کتاب میں لکھا ہے کہ بہت سے لوگ پلوامہ جیسے خودکش حملے کے بارے میں نہیں جانتے ہیں، جس کی منصوبہ بندی فروری 2019 میں ہی کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی وہ بتاتے ہیں کہ ‘ایک ممکنہ خودکش حملہ آورنے اپنے ارادوں کو ظاہر کرنے کے لئے دھماکہ خیز مواد اور دیگر ہتھیاروں کے ساتھ ویڈیو بنایا تھا۔

دہشت گردوں کی منصوبہ بندی سامنے آتے ہی ایجنسیاں الرٹ ہوگئیں
واضح رہے کہ 14 فروری 2019 کو پلوامہ میں ایک خودکش حملہ آور نے اپنی کار سی آر پی ایف کے قافلے کی بس سے ٹکرا دی تھی، جس میں 40 فوجی اہلکار شہید ہوگئے تھے اور کئی فوجی زخمی ہوگئے تھے۔ جبکہ ڈھلوں لکھتے ہیں، “حالانکہ، جب انٹلی جنس اور دیگر خفیہ ایجنسیوں کو اس (دوسرے) حملے کی سازش کا علم ہوا تو وہ فوراً اس ماڈیول کو ختم کرنے میں مصروف ہو گئے”۔

فوج اور پولیس کے جوائنٹ آپریشن میں دہشت گردوں کا ہوا خاتمہ

ڈھلوں کلگام میں جموں وکشمیر پولیس کے پولیس سپرنٹنڈنٹ امن کمار ٹھاکر کو مقامی قومی رائفلس (آرآر) یونٹ کے ساتھ دہشت گردوں کے بارے میں اِن پُٹ شیئر کرنے اورسامنے سے اپنے لوگوں کے ساتھ آپریشن کی قیادت کرنے کا سہرا  دیتے ہیں۔ ڈھلوں کہتے ہیں کہ فوج اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں نے 24 فروری 2019 کی رات کو ایک مشترکہ مہم کا منصوبہ بنایا تھا۔ وہ اس آپریشن میں ناکام ہونے کا خطرہ نہیں اٹھاسکتے تھے، کیونکہ اس سے دہشت گرد پلوامہ میں ان کی کامیابی کے 10 دنوں کے اندر ایک اور خود کش حملے کو انجام دے سکتے تھے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ بے حد خفیہ طریقے سے تیزی سے چلائے گئے اس آپریشن سے دہشت گرد حیران رہ گئے اور مشترکہ ٹیم تین دہشت گردوں کو پکڑنے میں کامیاب رہی۔

Also Read