Bharat Express

Heeralal Samaria of first Dalit Chief Information Commissioner: ملک کے پہلے دلت چیف انفارمیشن کمشنر ہیرالال سماریا کون ہیں؟

ہیرالال سمریا کی تقرری سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ہوا ہے۔ دراصل، 30 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے سنٹرل انفارمیشن کمیشن اور اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن میں خالی آسامیوں کو پرکرنے کی ہدایات دی تھیں۔

ہیرالال سامریا ملک کے پہلے دلت چیف انفارمیشن کمشنر کا عہدہ سنبھال چکے ہیں۔

Heeralal Samariya: مرکزی حکومت نے باضابطہ طورپرانفارمیشن کمشنرہیرالال سمریا کونیا چیف انفارمیشن کمشنرمقررکیا ہے۔ ہندوستان کی صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے پیر کوراشٹرپتی بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں ہیرا لال سماریا کواپنے عہدے کا حلف دلایا۔ قابل ذکرہے کہ وہ اس عہدے پر فائزہونے والے پہلے دلت شخص بن گئے ہیں۔ ہیرالال سماریا اس وقت انفارمیشن کمشنرکے عہدے پرخدمات انجام دے رہے تھے۔ اس سے پہلے سامریا وزارت محنت اورروزگارمیں سیکرٹری کے طورپربھی کام کرچکی ہیں۔ اب حکومت نے انہیں چیف انفارمیشن کمشنربنا دیا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ چیف انفارمیشن کمشنربننے والے پہلے دلت شخص ہیرالال سماریا کون ہیں؟

انفارمیشن کمشنرکے طورپرکام کر چکے ہیں سماریا 

واضح رہے کہ ہیرا لال سماریا نے 3 اکتوبر کو سابق سی آئی سی یش وردھن کمارسنہا کے ریٹائرڈ ہونے کے بعد یہ عہدہ سنبھالا تھا۔ سماریا کو 7 نومبر، 2020 کوسنٹرل انفارمیشن کمیشن میں انفارمیشن کمشنرکے عہدے پرتعینات کیا گیا تھا۔ سماریا کی بطورچیف انفارمیشن کمشنرتقرری کے بعد بھی 8 انفارمیشن کمشنروں کے عہدے خالی ہیں۔ اس وقت کمیشن میں دو انفارمیشن کمشنر ہیں۔

راجستھان کے پہاڑی گاؤں میں ہوئی تھی سامریا کی پیدائش

ہیرا لال سامریا کی پیدائش راجستھان کے بھرت پور ضلع کے ایک صدور اور چھوٹے گاؤں پہاڑی میں ہوئی تھی۔ ان کے پاس سول انجینئرنگ کی ڈگری ہے۔ ان کی مہارت کے شعبوں میں انتظامیہ اور حکمرانی شامل ہیں۔ سابق آئی اے ایس افسرمحنت اورروزگار کی وزارت میں سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ کیمیکل اورفرٹیلائزر کی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری بھی رہے۔ وائی ​​کے سنہا کی میعاد 3 اکتوبر کو ختم ہونے کے بعد سے سی آئی سی کا عہدہ خالی پڑا تھا، جس کی ذمہ داری اب ہیرالال سماریا کو دی گئی ہے۔

قابل ذکرہے کہ ہیرالال سامریا کی تقرری سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد ہوئی ہے۔ دراصل، 30 اکتوبرکو سپریم کورٹ نے سینٹرل انفارمیشن کمیشن اور ریاستی انفارمیشن کمیشن میں خالی آسامیوں کو بھرنے کی ہدایت دی تھی۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اورجسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ اگرخالی آسامیاں پُرنہیں کی گئیں تو 2005 کا حق اطلاعات (آر ٹی آئی) ایکٹ ایک ”مردہ خط“ بن جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:  Muzaffarnagar School Slapping Case: ’بچے کے والدین کی پسند کے اسکول میں داخلہ کرائے یوپی حکومت‘، مظفرنگر تھپڑ سانحہ پر سپریم کورٹ کا بڑا حکم

سینٹرل انفارمیشن کمیشن کا قیام
سینٹرل انفارمیشن کمیشن، 2005 کے تحت 12 اکتوبر2005 سے رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ 2005 کے تحت قیام عمل میں آیا تھا۔ اس کمیشن کا ریکارڈ رکھنے، آرٹی آئی داخل کرنے میں نااہلی وغیرہ سے متعلق شکایت کا نوٹس لینے اورانکوائری کرنے کی ہدایات، اہم کام نگرانی اوررپورٹنگ، جن میں جرمانے عائد کرنا اورسالانہ رپورٹس کی تیاری شامل ہے۔ کمیشن کی سربراہی چیف انفارمیشن کمشنرکرتے ہیں اوراس میں زیادہ سے زیادہ 10 انفارمیشن کمشنر ہوسکتے ہیں۔

  -بھارت ایکسپریس