Bharat Express

Nuh-Haryana Violence: نوح میں یاترا نکالنے کی نہیں ملی اجازت، وی ایچ پی لیڈر نے کہا- ہمیں کسی اجازت کی ضرورت نہیں

ہریانہ کے نوح میں گزشتہ 31 جولائی کو وشو ہندو پریشد کی یاترا کے دوران فرقہ وارانہ تشدد ہوا تھا۔ اس تشدد میں دو ہوم گارڈ جوان اورایک مسجد کے نوجوان امام سمیت 6 افراد کی جان چلی گئی تھی۔

وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل حامی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ہریانہ کے نوح میں انتظامیہ نے 28 اگست کو وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کو برج منڈل جل ابھیشیک یاترا نکالنے کی اجازت دینے سے انکارکردیا ہے۔ پولیس نے یہ جانکاری دی۔ نوح ضلع انتظامیہ نے اس یاترا کے لئے آرگنائزروں کے ذریعہ اجازت سے متعلق دی گئی درخواست کو منگل کی شام خارج کردیا۔ جولائی میں نوح میں فرقہ وارانہ تشدد ہوا تھا۔ ایک ہفتے پہلے ہی 13 اگست کو پلول کے پونڈری گاؤں میں ہندو تنظیموں کی مہا پنچایت میں نوح کے نلہارمندرسے وشوہندو پریشد کی یاترا بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

دوبارہ یاترا شروع کرنے کی درخواست خارج

نوح کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نریندربجارنیا نے اس بات کی تصدیق کی کہ یاترا نکالنے کی اجازت سے متعلق درخواست خارج کردی گئی ہے۔ میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق، ہریانہ انتظامیہ کی طرف سے یاترا نکالنے کی اجازت نہ ملنے پروشوہندو پریشد (وی ایچ پی) کے مقامی لیڈردیویندرسنگھ نے کہا کہ انہیں اجازت نہ دیئے جانے کی جانکاری نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یاترا کے لئے ہمیں کسی اجازت کی ضرورت نہں ہے۔

 واضح رہے کہ 13 اگست کو پلول کے پونڈری گاؤں میں ہندو تنظیموں نے بڑی مہاپنچایت کی تھی۔ اس میں نوح کے نلہارمندرسے وی ایچ پی کی یاترا بحال کرنے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ میٹنگ طے کیا گیا تھا کہ یہ 28 اگست سے دوبارہ شروع کی جائے۔ اس سے متعلق ضلع انتظامیہ سے اجازت دینے کے لئے درخواست دی گئی، جسے لاء اینڈ آرڈرخراب ہونے کا اندیشہ ظاہرکرکے خارج کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  Nuh Violence: مونو مانیسر پر ہریانہ پولیس مہربان، گئو رکشک کو کلین چٹ دیتے ہوئے اے ڈی جی پی ممتا سنگھ نے کہی یہ بڑی بات

نوح میں 31 جولائی کو ہوا تھا فرقہ وارانہ  تشدد

نوح میں گزشتہ 31 جولائی کو وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی یاترا سے پہلے دونوں طرف سے اشتعال انگیزویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے گئے تھے۔ خاص طور پربجرنگ دل لیڈراوردو مسلم نوجوانوں جنید-ناصر کے قتل کا ملزم مونو مانیسراوربٹوبجرنگی کے ذریعہ اشتعال انگیز پیغام جاری کرنے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے اور دونوں طرف سے جم کرتشدد ہوا تھا۔ اس دوران دو ہوم گارڈ جوانوں کے علاوہ ایک مسجد کے نوجوان امام کی موت ہوگئی تھی۔ تشدد کے بعد شرپسندوں نے مسجد میں توڑپھوڑکرتے ہوئے آگ لگا دی تھی اورمسجد کے نوجوان امام کو ہلاک کردیا تھا۔ اس تشدد میں کل 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read