اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے بیچ ہندوستان نے فلسطین میں امدادی سامان بھیجاہے۔ یہ امدادی سامان مصر کے راستے فلسطین پہنچ رہا ہے۔ اس دوران سابق نائب صدر حامد انصاری نے کہا کہ ہندوستان نے فلسطین کے لیے مدد بھیجی ہے، یہ بہت اچھی بات ہے۔ لیکن یہ مدد پہلے بھیجی جانی چاہیے تھی۔ ریزرویشن پر طنز کرتے ہوئے سابق نائب صدر نے مسلم کمیونٹی کو ریزرویشن دینے کی بھی وکالت کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ مسلمانوں کو پسماندگی کے باوجود ریزرویشن نہ دینا کتنا جائز ہے؟ایس سی /ایس ٹی کی طرح، مسلم کمیونٹی بھی ایک محروم طبقہ ہے۔
اس سے پہلے وہ ایک پروگرام میں شرکت کے لیے دہلی میں واقع انڈیا انٹرنیشنل سینٹر پہنچے، جہاں حامد انصاری نے ‘میڈیا اور ہندوستان کے مسلمان’ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ‘سب کا ساتھ سب کا وکاس’ کی بات قابل تعریف ہے، لیکن اس پر عمل بھی ہونا چاہیے۔
بھارت نے فلسطین کو کیا بھیجا؟
دریں اثنا حامد انصاری نے کہا ہے کہ ہندوستان کو پہلےہی فلسطین میں مدد بھیجنی چاہیے تھی۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان سے آئی اے ایف کا ایک سی 17طیارہ تقریباً 6.5 ٹن طبی امداد اور فلسطین کے لیے 32 ٹن آفات سے متعلق امدادی سامان لے کر مصر کے العریش ہوائی اڈے پر پہنچا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ فلسطین کو بھیجی گئی مدد میں جان بچانے والی ضروری ادویات، سرجیکل اشیاء، خیمے، سلیپنگ بیگ، ترپال، حفظان صحت کی اشیاء، پانی صاف کرنے کی گولیاں اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہیں۔
🇮🇳 sends Humanitarian aid to the people of 🇵🇸!
An IAF C-17 flight carrying nearly 6.5 tonnes of medical aid and 32 tonnes of disaster relief material for the people of Palestine departs for El-Arish airport in Egypt.
The material includes essential life-saving medicines,… pic.twitter.com/28XI6992Ph
— Arindam Bagchi (@MEAIndia) October 22, 2023
کنٹرول روم بھی قائم کر دیا گیا
ایک اور پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین میں جاری جنگ کے پیش نظر 24 گھنٹے کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ اس کا کام صورتحال پر نظر رکھنا اور معلومات اور مدد فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ رام اللہ میں 24 گھنٹے کی ایمرجنسی ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے۔