فلسطین کی عسکری تنظیم حماس کے کارکنان اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جنگ گزشتہ ایک ہفتہ سے جاری ہے، اس جنگ نے دنیا کو دو خیموں میں تقسیم کردیا ہے ۔ ایک طرف بیشتر یورپی ممالک اسرائیل کی حمایت میں ہیں تو وہیں معدود چند مسلم ممالک فلسطین کے حق میں آواز بلند کر رہی ہیں۔ ادھر گزشتہ کئی ایام سے اسرئیل کے فوجیوں کی جانب سے غزہ کا محاصرہ کیا گیا ہے، غذا، بجلی پانی سمیت دیگر اشیاء سے فلسھین کے معصوم شہریوں کو محروم رکھا گیا ہے، اسکے علاوہ اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے غزہ میں انٹر نیٹ کی سپلائی بھی بند کردی گئی ہے، ان تمام تر پابندشوں کے سبب فلسطین کے باشندوں کی حالیت اجیرن بن چکی ہیں۔۔
حماس نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے جمعے کے روز درجنوں فلسطینیوں کو اس وقت ہلاک کر دیا جب وہ انخلاء کے حکم کے بعد جنوبی غزہ کی طرف بڑھ رہے تھے۔ یہ ایک گھناؤنا جرم ہے، یہ قتل عام اسرائیل کے جھوٹ اور فریب کی انتہا کو بے نقاب کرتا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز کہا کہ اس نے حماس “نخبہ” کمانڈو فورس کے ایک کمپنی کمانڈر علی قادی کو ہلاک کر دیا ہے۔ علی نے گزشتہ ہفتے غزہ کی پٹی کے قریب اسرائیلی کمیونٹیز پر حملوں کی قیادت کی۔
Israel says it killed top Hamas commando who led assault on Israeli communities
Read @ANI Story | https://t.co/OvWRH9e8Bk#Israel #Hamas #IsraelHamasConflict pic.twitter.com/GuRsvJVUP5
— ANI Digital (@ani_digital) October 14, 2023
اس جنگ کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ریاض میں اپنے سعودی ہم منصب سے ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ “جس طرح اسرائیل اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیے اپنے جائز حقوق پر عمل پیرا ہے، وہ اس بات کو یقینی بنانے کی بھی کوشش کر رہا ہے کہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔ ہم سب کو شہریوں کا خیال رکھنا چاہیے اور ہم یہ کام کر رہے ہیں۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم میں سے کوئی بھی شہریوں کی تکالیف کو کسی طرف دیکھنا نہیں چاہتا، چاہے وہ اسرائیل ہو، غزہ میں ہو یا کہیں اور۔ اور ہم ان کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔