اتراکھنڈ کے ہلدوانی کے بن بھول پورہ میں جمعرات کو ہوئے تشدد کے بعد ڈی ایم نے آج پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے تشدد کی سی سی ٹی وی جاری کی اور کہا کہ شرپسندوں نے پولیس اسٹیشن پر پٹرول بم پھینکا۔ تھانے کے باہر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ پولیس اہلکاروں کو تھانے سے باہر جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ نینیتال ڈی ایم وندنا سنگھ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ہلدوانی میں مختلف مقامات پر تجاوزات کے خلاف کارروائی کی گئی، سب کو نوٹس دیا گیا اور سماعت کے لیے وقت دیا گیا۔ڈی ایم نے کہا کہ کچھ لوگوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جب کہ کچھ کو وقت دیا گیا اور کچھ کو وقت نہیں دیا گیا۔ وقت نہ ملنے پر پی ڈبلیو ڈی اور میونسپل کارپوریشن نے مسماری کی کارروائی کی۔ ڈی ایم نے کہا کہ یہ کوئی الگ تھلگ سرگرمی نہیں تھی اور کسی خاص املاک کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا۔
#WATCH | Haldwani violence | DM Nainital, Vandana Singh says, “…Later, the police station was surrounded by the mob and those inside the police station were not allowed to come out. They were first pelted with stones & then attacked by petrol bombs. The vehicles outside the… pic.twitter.com/TlsDa3qO0N
— ANI (@ANI) February 9, 2024
ڈی ایم کے بقول اب تک چار ملزمان کوگرفتار کیا گیا ہے اور اس پورے واقعے تین لوگوں کی جان گئی ہے حالانکہ پہلے چار اموات کی خبر تھی البتہ بعد میں ڈی ایم نے اس کو کنفیوژن بتاکر واضح کردیا کہ اب تک تین لوگوں کی اس میں جان گئی ہے۔پولیس کے بقول تشدد کے دوران شرپسند فائرنگ بھی کررہے تھے ۔ اس پورے تشدد کو بھڑکانے میں 15-20 لو گ شامل ہیں ۔ پولیس انتظامیہ کے مطابق یہ سب کچھ ایک سازش اور پلاننگ کے ساتھ کیا گیا ہے۔ پہلے سے ہی سازش رچی جارہی تھی اور منصوبہ بندی ہورہی تھی ۔
#WATCH | Haldwani violence | DM Nainital, Vandana Singh says, “The demolition drive started peacefully, the force was deployed for prevention…Stones were pelted on our Municipal Corporation’s team…It was planned that the day the demolition drive will be conducted the forces… pic.twitter.com/JL098EatbW
— ANI (@ANI) February 9, 2024
حالانکہ ڈی ایم یا پولیس انتظامیہ نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں اس سازش کا پتا کیوں نہیں چلا، انہیں اس منصوبہ بندی کی خبر کیوں نہیں لگی ۔ اس پورے واقعے کو قبل از وقت کنٹرول کرنے میں پولیس انتطامیہ کیوں ناکام رہی۔ ان تمام سوالوں کا جواب دیے بغیر اتنا کہہ دیا گیا کہ 15-20 لوگ اس سازش کا حصہ ہیں جنہوں نے یہ منصوبہ بندی کی تھی۔ ڈی ایم نے کہا کہ یہ تشدد فرقہ وارانہ نہیں تھا ، اس کو کسی بھی طرح سے فرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے ، اس کو کسی مذہب یا ذات سے نہیں جوڑا جانا چاہیے ۔ اس کا کسی ایک گروپ ،جماعت یا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ، بلکہ یہ پوری طرح سے سیکورٹی انتظامیہ کو چیلنج کرنے کی کوشش تھی ،اس کا مقصد یہاں کے لاء اینڈ آرڈر کو چیلنج کرنا تھا۔ کوئی فرقہ وارانہ فساد نہیں تھا۔
بھارت ایکسپریس۔