Bharat Express

Haldwani

مینسپل کارپوریشن کے مطابق تشدد کے مبینہ مرکزی ملزم عبدالملک نے مبینہ طور پر سرکاری زمین پر غیر قانونی مدرسہ اور نماز کی جگہ تعمیر کر رکھی تھی، جب انتظامیہ کی ٹیم اسے گرانے پہنچی تو وہاں پر تشدد پھوٹ پڑا۔

ہلدوانی سٹی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ہربنس سنگھ نے بتایا کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں  کی موت ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحافی سمیت سات زخمی شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ زخمیوں میں سے تین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

نینی تال کی ڈی ایم وندنا سنگھ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ہلدوانی میں گزشتہ 15-20 دنوں سے مختلف مقامات پر تجاوزات کے خلاف کارروائی کی گئی۔

ڈی ایم نے کہا کہ یہ تشدد فرقہ وارانہ نہیں تھا ، اس کو کسی بھی طرح سے فرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے ، اس کو کسی مذہب یا ذات سے نہیں جوڑا جانا چاہیے ۔ اس کا کسی ایک گروپ ،جماعت یا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ، بلکہ یہ پوری طرح سے سیکورٹی انتظامیہ کو چیلنج کرنے کی کوشش تھی۔

Haldwani Encroachment News: سادھوی پرگیہ نے اپنے بیان میں کہا 'ہلدوانی میں بڑی تعداد میں روہنگیا مسلمان مقیم ہیں۔ حکومت کو اس پر سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ کیونکہ اتراکھنڈ سنتوں کی سرزمین ہے اور دیوتاؤں کی سرزمین ہے، تو یہاں پر روہنگیا کیوں ہیں'۔

Haldwani Protest: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ وہ ریلوے کی زمین ہے اور محکمہ ریلوے کا ہائی کورٹ میں مقدمہ چل رہا تھا۔ ہم نے پہلے ہی کہا ہے کہ جو بھی عدالت کا حکم ہوگا، ہم اس کے مطابق آگے کی کارروائی کریں گے۔

اتراکھنڈ میں ہلدوانی ریلوے اسٹیشن کے قریب غیر مجاز کالونیوں میں رہنے والے 4000 سے زیادہ خاندانوں کو بے دخلی کے نوٹس دیے جائیں گے۔ یہ فیصلہ اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے جاری کردہ حکم کے بعد لیا گیا ہے