فسادات کا انتخابی تعلق: 30 سالوں میں 7 بڑے تشدد نے بدل دی ملک کی سیاست، یوپی-گجرات بنے مثال
جمعرات کو ہلدوانی کے بنبھول پورہ علاقے میں ایک قدیم مدرسے کو مسمار کرنے کے دوران ہونے والے تشدد میں6 لوگوں کی موت ہو گئی۔ جبکہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے علاقے میں دوسرے روز بھی کرفیو نافذ رہا۔ لیکن اب ہفتہ کی صبح 10 بجے کے بعد ہلدوانی شہر سے کرفیو ہٹا دیا گیا ہے۔ نینیتال کی ڈی ایم وندنا سنگھ نے یہ جانکاری دی ہے۔نینیتال کی ڈی ایم وندنا سنگھ نے کہا ہے کہ ہلدوانی شہر کا کرفیو صبح 10 بجے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تاہم بنفول پور کا کرفیو اگلے احکامات تک برقرار رہے گا۔لیکن اسکول فی الحال بند ہی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہاں کے عہدیداروں نے کہا کہ بلوائیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ واقعے کے ذمہ دار 4 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر کی شناخت کے لیے فوٹیج کی چھان بین کی جا رہی ہے۔
ہلدوانی سٹی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ہربنس سنگھ نے بتایا کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحافی سمیت سات زخمی شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ زخمیوں میں سے تین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ہسپتالوں میں داخل تقریباً 60 زخمیوں میں سے بیشتر کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا۔
انسداد تجاوزات آپریشن کے بعد ہلدوانی کے تشدد سے متاثرہ علاقے کے کچھ حصوں میں سیکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے گئے۔ حکام خود حالات اور علاقوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ دوسری طرف، صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد، وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ انتظامیہ اور پولیس ٹیم جو عدالت کے حکم پر تجاوزات ہٹانے آئی تھی،ان پر منصوبہ بند طریقے سے حملہ کیا گیا تھا”۔وہ ہسپتال بھی پہنچے اور زخمیوں کی خیریت دریافت کی۔ انہوں نے کہا کہ قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ چیف منسٹر نے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس انشومن سنگھ کو فی الحال ہلدوانی میں کیمپ لگانے کی ہدایت دی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔